ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اللہ فاولئک ھم الکافرون آگے ہے ۔ ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الفسقون ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جو آجکل کے حکام فیصلہ کرتے ہیں حکم دیتے ہیں سب من لم یحکم ہیں داخل ہیں کیونکہ شرع کے موافق ایک بھی حکم نہیں ہوتا چور ہاتھ نہیں کاٹا جاتا ۔ رجم نہیں ہوتا ۔ بس سب قرآن وحدیث کے خلاف ہی حکم دیتے ہیں ۔ اس لئے سب کافر ، ظالم ، فاسق ہوئے اس کے متعلق حضرت والا نے فرمایا ۔ ارشاد : اس کے لئے ایک مقدمہ کی ضرورت ہے اور وہ بڑے کام کی بات ہے پہلے اس مقدمہ کو سمجھ لیجئے اس مقدمہ کے سمجھنے میں اکژ سے کوتاہی ہوئی ہے اصول فقہ کا مسئلہ ہے کہ احکام میں خصوص مورد کا اعتبار نہیں ہے عموم الفاظ کا اعتبار ہے لہذا یہ آیتیں بھی اگرچہ خاص مورد میں وارد ہوئیں مگر اس مورد کے ساتھ خاص نہ ہوں گی تو اس قاعدہ کا مقتضا یہ ہوگا کہ علماء یہود کے ساتھ خاص نہ ہوں گی ۔ بلکہ دوسروں کو بھی عام کیونکہ الفاظ عام ہیں مگر مورد خاص ہے اگر یہ قاعدہ اصول فقہ نہ ہوتا تب تو تو جیہہ بہت سہل تھی کہ یہ آیت عام نہیں ہے ۔ دوسرے یہ فرق مفید ہوتا کہ ان یہود میں اور اوروں میں فرق ہے وہ یہ کہ وہ لوگ خلاف ماانزل اللہ حکم کرنے پر فخر کرتے تھے اور جو مسلمان اب کرتے ہیں وہ برا سمجھ کرکرتے ہیں ۔ اور یہ اصول کا مسئلہ ہے کہ گناہ کو مستحن سمجھ کر کرے تو کافر ہوجاتا ہے ۔ اور فاسق وظالم قرآن کی اصطلاح میں مرادف کافر کا ہے ۔ پس اس کلیہ کے اعتبار سے کفار اور مسلمانوں میں فرق ہوجاتا ہے لیکن اس مسئلہ اصولیہ کی بنا پر یہ جواب بھی نہیں ہوسکتا ہے پس جو لوگ اس بلا میں مبتلا ہیں یعنی اہل حکومت ان کے اس وعید میں شامل ہونے کا اشکال اب بھی رہا ۔ پس اس کے متعلق عرص یہ ہے کہ جو اصول فقہ میں ہے کہ خصوص مورد کا اعتبار نہیں ۔ بلکہ عموم الفاظ کا اعتبار ہے ۔ میں نے اس کا ایک مطلب سمجھا ہے اس بنا پر کچھ اشکال نہیں رہتا اور بہت جگہ اس سے اشکالات اٹھ جاتے ہیں ۔ اور وہ پڑتا یہ ہے اس عموم میں ایک حد ہے ایسا عموم نہیں کہ اس کی کوئی حد ہی نہ ہو ۔ بلکہ اس میں ایک قید ہے اور پہلے اس کی دلیل بیان کئے دیتا ہوں ۔ حدیث میں آیا ہوا ۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اس کا روزہ ہے تو آپ نے اس پر فرمایا لیس من البر الصیام فی السفر