ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
چالیس پنتلیس مگر ایک پیش نہ گئی ۔ گو بہت پروری کرتے رہے ۔ یہاں تک کہ حضرت نے فرمایا کہ مجھ سے آپ کچھ تعلق نہیں رکھتے ۔ دوسرے روز چند روپے حضرت کے ہاتھ پرلاکر رکھے جو نہیں لئے گئے ( اسی خیال سے رکھے ہوں گے کہ روپیہ دیکر راضی کرلوں گا ۔ یہ بھی ان کی حماقت تھی کہ وہ حضرت کو آجکل کے پیروں کے موافق سمجھے جو سچے اہل اللہ ہیں وہ ایسے کہاں ہوسکتے ہیں ۔اس کے بعد پھر انہوں نے اپنی برات کے متعلق باتیں شروع کیں حضرت نے ان کو چلنے نہیں دیا ۔ اور فرمایا کہ میرے پاس جائیے وہ نہ اٹھے تو حضرت نے فرمایا کہ آپ نہیں اٹھتے تو میں اٹھتا ہوں ۔ پھر وہ اٹھے تو حضرت نے روپے ان کے سامنے پھینک دیئے فرمایا کہ ان کو بھی لیتے جاؤ یہ کہاں چھوڑ چلے انہوں نے حضرت سے یہ بھی کہا تھا کہ اب میں توبہ کرتا ہوں تو حضرت نے فرمایا کہ جو مزار پر تقریریں کرکے آئیے ہو۔ اور ان اعمال کے فضائل بیان کئے ہیں ان کا بھی تدارک کرو تو بہ کیا صرف زبانی کہنے سے ہوجائے گی ۔ غرض حضرت نے ان کو منہ نہیں لگایا اور بیعت سے خارج کردیا اور پھر اسکے متعلق فرمایا ۔ ارشاد : میں اسی واسطے رویا کرتا ہوں اور اسی واسطے کہا کرتا ہوں کہ کتابیں ختم کرنا کافی نہیں بلکہ کسی محقق کے پاس رہنے کی ضرورت ہے پاس رہ کر دیکھ لیں ۔ دو ہی مہینہ رہ کر دیکھ لیں تو معلوم ہوجائے کہ جو اپنے کو بڑا عاقل سمجھتے ہیں ان کی غلطیاں ظاہر ہوجائیں اور بدون صحبت کچھ نہیں ہوتا نہ عربی کتابیں ختم کرنے سے کچھ ہو ۔ نہ بی اے ، ایم اے ہونے سے کچھ ہو مگر لوگوں کی یہ حالت ہے کہ صحبت سے بھاگتے ہیں پھر اس کی ضرورت پر قصہ بیان کیا کہ حضرت سید احمد صاحب کاندھلہ تشریف لائے تھے وہاں ایک بزرگ عالم تھے سید صاحب ان کے مکان پر بھی تشریف لائے سید احمد صاحب وہاں بیٹھے تھے گھر میں سے ایک ماما آئی لڑکا اس کی گود میں تھا جس کے ہاتھ میں سونے یا چاندی کے کڑے پہنائے ہوئے تھے ۔ سید صاحب نے فرمایا مولانا لڑکے کو زیور پہنانا تو حرام ہے ۔ ان عالم صاحب نے ماما سے فرمایا کہ اماں جان سے کہ دینا کہ سید صاحب فرماتے ہیں کہ لڑکے کو زیور پہنانا حرام ہے ۔ تھوڑی دیر میں پھر ماما آئی اور مولوی صاحب کے کہا کہ آپ کو اماں بلاتی ہیں انہوں نے فرمایا چلو آتا ہوں ۔ وہ پھرآئی اور وہی پیام لائی جب چند بار ایسا ہوا تو سید صاحب نے کہا کہ ہو آئیے کچھ کام ہوگا مولوی صاحب بولے کوئی ضروری کام نہیں لڑکے کی شادی ہے چاول کوٹے جائیں گے موسل میں ڈوری بند ھوانے کو بلاتی ہیں ۔ سید صاحب نے فرمایا کہ مولانا یہ تو شرک ہے