ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ایک صحابی ہیں ابوالہیثم ان کے یہاں حضور کھانے کیلئے تشریف لے گئے اور ایک موقعہ اور تھا وہاں آپ تشریف لے گئے اور ایک شخص آپ کے ساتھ چلے گئے وہاں آپ نے مطلع کیا صاحب خانہ کو کہ یہ بلا اجازت دیدی جب بٹھایا ۔ بعض کو ایک شبہ ہوجاتا ہے وہ یہ کہ تو لازمی عادت ہے کہ کوئی بڑا آدمی ایسی بات کیئے پوچھتا ہے تو کہہ ہی دیتے ہیں ممکن ہے کہ اس نے بوجہ وجاہت اجازت دی ہو نہ بطیب خاطر ۔ مگر ایک دوسری حدیث سے یہ شبہ رفع ہوگیا کہ حضور صلی اللہ علیھ وسلم سے دب کر اجازت نہیں دی وہ حدیث مسلم میں ہے ۔ ایک فارسی تھے جو شوربا اچھا پکاتے تھے ایک بار انہوں نے شوربا اچھا پکایا ان کا جی چاہا کہ حضور صلی اللہ علیھ وسلم بھی کھائیں انہوں نے آکر عرض کیا کہ آپ تشریف لے چلیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر عائشہ کی بھی دعوت ہوتو میں چلوں ( اور یہ اختیار ہے مہمان کو کہ کوئی شرط لگائے میزابان سے ) وہ شخص جواب میں کہتے ہیں کہ عائشہ رضہ نہیں آپ نے فرمایا کہ ہم بھی نہیں وہ شخص واپس چلے پھر رستہ سے لوٹے اور کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیھ وسلم تشریف لے چلئے آپ صلی اللہ علیھ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیھ وسلم نے فرمایا تو ہم بھی نہیں پھر وہ واپس چلے پھر لوٹے اور عرض کیا آپ صلی اللہ علیھ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ بھی انہوں نے کہا کہ اچھا عائشہ بھی چنانچہ آپ صل اللہ علیھ وسلم مع عائشہ تشریف لے گئے ۔ اس وقت تک حجاب نازل نہیں ہوا تھا اور اس شخص کے اس فعل کی وجہ تھی کہ وہ شوربا اتنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیھ وسلم خؤب اچھی طرح کھالیں ۔ اور اگر دو آدمی کائیں تو آپ صلی اللہ علیھ سلم کو اچھی طرح پیٹ بھر کر نہیں مل سکتا تھا اس لئے وہ عائشہ کا جانا نہیں چاہتے تھے ۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خود حضور ﷺ ہی اپنا کھانا کم گوارا فرماتے ہیں تو انہوں نے اجازت دیدی اور وہ پہلے محبت کی وجہ سے چاہتے تھے کہ اور کوئی نہ کھائے حضور ہی خوب سیر ہوکر کھالیں ۔ غرض اس قصہ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت حضور کی تعلیم نے پوری آزادی پیدا کردی تھی ۔ یہ حالت تھی کہ جہاں اجازت خوشی سے دینا ہوا دیدی اور جومنع کرنا ہوا منع کردیا پس ثابت ہوا کہ اجازت دب کر نہ ہوئی تھی ۔ سو ایک جگہ تو اس قدر احتیاط کہ اجازت لی اور ابوالہثیم کے یہاں خود تشریف لے گئے اور وہ تھے بھی نہیں جب وہ آئے تو بڑے خوش ہوئے تو اس کی وجہ وہی بے تکلفی ہے بس ہرایک کے ساتھ جدا برتاؤ ہے فقط ۔ واقعہ : تواضع کا ذکر تھا اس پر فرمایا ۔