ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
بھیج دیا اور حالت یہ تھی کہ میزان بھی نہ پڑھی تھی میں نے ان کو لکھا کہ یہاں آجاؤ اس پر بھی شبہات کئے لکھا کہ ایک شخص نوکر ہے اس کا حرج ہوتا ہے وہ کیسے آئے میں نے لکھا مت آؤ ۔ اور لکھا کہ میاں اگر کسی بیماری میں مبتلا ہو جاؤ اور ڈاکٹر کہے کہ رخصت لو اہل وعیال کو چھوڑو تو پھر کہاں سے فرصت ہو جائے گی ۔ سو یہ بھی مرض ہے دو تین برس کے بعد ان کو موقعہ ملا آنے کا ۔ آنے سے قبل ایک خط لکھا کہ آتا ہوں مگر چند شرطیں ہیں ۔ تمہارا ایک تو کھانا کھاؤں گا ۔ کیونکہ پھر لچنا پڑے گا ۔ دوسرے یہ کہ غل نہ مچانا کبھی آپ غل مچا کر مجھ کو دبالیں ۔ میں نے لکھا کہ منظور ہیں سب شرطیں غرض وہ آگئے ۔ میں نے کہا کہ عصر سے مغرب تک آپ کے لئے وقت تجویز ہوا ہے دوسرے وقت میں مجھ سے نہ بولنا ۔ پریشان مت کرنا وقت پر جو جی چاہے پوچھو اور میں نے کہا کہ میں شرط واپس لیتا ہوں وہ یہ کہ کبھی ضرورت تیز بولنے کی بھی ہوتی ہے ۔ جہاں اس کی ضرورت دیکھوں گا تیز بولونگا اس شرط کی واپسی میں اگر آپ کو کرایہ کا خیال ہوتو کرایہ مجھ سے لے لیجئے اور چاہئے ۔ کہنے لگے بہت اچھا پھر کھانے کی شرط انہوں نے واپس لے لی انہوں نے مختلف مزاہب کی کتابیں دیکھی تھیں اور خود علم تھا نہیں اس لئے ان کو شبہات پڑگئے تھے میں نے عصر کے بعد ان کو بلایا اور کہا کہ جواب کے قبل ایک مقدمہ عرض کرتا ہوں ۔ چنانچہ میں نے ایک مقدمہ بیان کیا پھر میں نے کہا کہ اب ایک ایک اعتراض کا جواب لو وہ اعتراض کرتے گئے اور میں ایک ایک کا جواب اس مقدمہ سے دیتا گیا اب تو وہ جو بھی اعتراض کرتے اس سے جواب ہوجاتا ۔ قاصر ہوکر خاموش ہوئے مگر تردد رفع نہیں ہوا ۔ میں نے کہا کہ میں آگے اس وقت گفتگو کرونگا کہ آپ اس میں ذرا غور کیجئے سمجھ لیجئے ایک جلسہ میں خاتمہ نہیں ہوا کرتا جو دن میں سنیئے اسے رات کو سوچئے دوسرے روز آکر کہنے لگے کہ میں نے سوچا اب تو سب شبہات رفع ہوگئے پھر میں نے کہا یہ بات دور سے کہیں ہوسکتی تھی ۔ اس کے بعد میں نے ان سے کہا کہ میں مشورہ دیتا ہوں کہ مختلف مذاہب کی کتابیں دیکھنی چھوڑ دیجئے ۔ ہاں جو کتابیں ہم کہیں ان کو دیکھئے بڑی بات یہ ہے کہ طلب ہو اور طلب طریقہ سے ہوا ۔ اب مناظرہ میں یہ بات نہیں رہی اب تو یہ طریقہ ہے کہ دس منٹ ایک نے تقریر کرلی وہ بیٹھ گیا پھر دوسرے نے تقریر کرلی وہ بیٹھ گیا ۔ بس یہ جلسے تفریح کے لئے ہوتے ہیں فضولیات میں وقت صرف ہوجاتا ہے ۔ مآل کچھ بھی نہیں ہے اور نہ اس سے طلب حق مقصود ہے فقط ۔