ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
لوگ میری شکایت کرتے ہیں کہ خشونت کرتا ہے مگر میں بعض موقعہ خشونت میں نفع دیکھتا ہوں تو جو خشونت نافع ہو وہ محمود ہے خشونت مہنی عنہ وہ ہے جو مضر ہو ۔ میں اس کے نافع ہونے کا ایک قصہ بیان کرتا ہوں ایک طالب جوکہ ذاکر تھے وسواس کی ہمیشہ شکایت کرتے تھے جب آتے یہی شکایت میں نے خیال کیا کہ اہل علم کے طرز پر دلائل سے کوئی جواب دوں تو کوئی نفع نہ ہوگا اور یہ کیفیت ہوگی ۔ گفت ہردارو کہ ایشا کردہ اند ٭ آن عمارت نیست ویراں کردہ اند چنانچہ تجربہ ہے کہ وسواس کا جتنا جواب دیا جائے اور شہبات ہی بڑھنے ہیں صوفیہ کے یہاں یہ علاج ہے کہ التفات مت کرو علماء ظاہر کے یہاں دفع کیا جاتا ہے اور چونکہ وہ بھی التفات ہے اس لئے نافع نہیں ہوتا ۔ ان وسواس کی مثال ایسی ہے جیسے تار بجلی کا ۔ اگر تم اسے پکڑو جب مضر اور اگر اسے ہٹاؤ تب مضر ۔ بس وسوسوں کی طرف ہٹانے کی نیت سے بھی رخ نہ کرو علاج یہ ہے وہ طالب ہمیشہ آتے اور یہی شکایت کرتے میں نے ان کو راحت کی بات بتائی کہ جاؤ پرواہ نہ کرو اس میں بڑی راحت ہے مگر بعض آدمی کم فہمی سے راحت کی بات کو قبول نہیں کرتے جیسے بعض آدمیوں کو بدون بدن دبوائے چین نہیں آتا اسی طرح بعض کو وسوسہ آنے میں مزہ آتا ہے بس یہاں تک ان کی نوبت پہنچی کہ ایک روز کہنے لگے کہ اب تو یوں وسوسہ آتا ہے کہ عیسائی ہوجاؤں میں نے یہ سن کر ایک دھول لگائی اور ڈانٹ بتلائی اور کہا کہ چل دور ہوا اسلام کو ایسے ناپاک کی کچھ حاجت نہیں ۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ وقت تالیف قلب کا ہے اس وقت ان کی دلجوئی کرنی چاہئے تھی ۔ بس کام کرنے والا ہی سمجھتا ہے موقعہ کو ۔ واقعی دوسرے کو مزاحمت کا حق نہیں اگر کوئی مزاحمت کرے تو ہم اس کی سپرد کریں گے کہ تم لیجاؤ علاج کرو ۔ میں نے پاس سے اٹھا دیا ۔ اور کہا کہ رات ہی کو عیسائی ہوجانا ۔ بس یہ ہوا کہ پھر ان کو کبھی کوئی وسوسہ نہیں ہوا ۔ ایک شخص اور تھے وہ ذکر کرتے میں اٹھتے تھے اور بھاگے بھاگے پھرتے تھے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ یہ ایسا کرتے ہیں اور لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے ۔ میں ایک شب خانقاہ میں رہا اور میں ان سے کہا کہ میرے پاس بیٹھ کر ذکر کرو جب ان کی یہ کیفیت ہوئی تو اٹھ کر چلے تو میں نے تعاقب کرکے ہاتھ پکڑ کر ایک دھول رسید کی اور ڈانٹ بتلائی بس ٹھیک ہوگئے اور اس کے بعد بیحد جوش ہوتا ہے مگر حرکت نہیں کرتے ۔ ایک اور شخص تھے انہوں نے ایک طور مار شہبات کا لکھ کر