ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
جائے کہ یہ مرض کیوں ہوا ۔ تو اس سے کیا نتیجہ نکلا بلکہ علاج کرنا چاہئے ۔ اسی طرح اگر اس سوچ میں پڑجائے کہ اب تو علاج کرلیا لیکن مرض پھر ہوگیا تو کیا کروں گا ۔ بس اسی فکر میں لگا رہے اور علاج نہ کرے یہ بھی نہ چاہئے اس کی تو ایسی مثال ہے کہ کوئی بیمار ہو ۔ اور اس وقت کے مناسب علاج نہ کرسکتا ہو ۔ مگر اس نے یہ خیال کیا کہ اس وقت تو علاج کرلوں گا ۔ مگر یہ مرض پار سال کو پھر نہ ہوجائے اس لئے علاج نہیں کرتا اس کو چاہئے کہ اب جو حالت ہے اس کا علاج کرے پھر ہوگا پھر علاج ہو جائے گا ۔ اس فکر میں کیوں پڑے کہ آئندہ یہ مرض ہو جائیگا تو کیا کرونگا ۔ اسی کو مولانا فرماتے ع ماضی ومستقبلت پردہ خداست بڑے بڑے بزرگ مبتلا ہیں اس میں ۔ عمل تو لوگ کوتاہیاں کرتے ہیں اور احوال ومواجید کے پیچھے پڑے رہتے ہیں ۔ حالانکہ اعمال کے سامنے احوال کوئی چیز نہیں ۔ دیکھئے سب سے بڑھ کر حالت استغراق کی ہے تبصریح اکابر ذکر لسانی اس سے افضل ہے سو عمل اتنی بڑی تو چیز ہے مگر اس سے جان نکلتی ہے لوگوں کی بس یہی کہتے ہیں کہ مزہ تو آتا نہیں ہے ۔ میں نے اس پر کہا تھا کہ مزہ تو مزی نکنے میں آتا ہے لو ہے کے چنے چبانے میں مزہ کہاں ۔ اور یوں کسی ذکر وشغل میں مزہ آجائے وہ اور بات ہے مگر اس کا وعدہ نہیں نماز سے زیادہ کونسی چیز ہوگی ۔ جس کے بارہ میں ہے جعلت قرۃ عینی فیالصلٰوۃ ۔ مگر وعدہ نہیں ٹھنڈک ہوگی بھی ۔ یہ اتنا بڑا مغالطہ ہے سالکین کو کہ اس سے بہتوں کا راستہ مارا گیا جب اب کو مزہ نہیں آتا حالات پیش نہیں اتے ۔ وسواس دفع نہیں ہوتے تو چھوڑ بیٹھے ہیں ذکر وشغل کا مایوس ہوجاتے ہیں کہ کچھ ہوتا تو ہے ہی نہیں ۔ پھر کیا کرینگے ذکر وشغل کرکے اور لیجئے کتنی بڑی حالت رفیع ہے ۔ کرامت مگر اس کو بھی ذکر لسانی سے مؤخر کیا ہے ۔ سبحان اللہ ایک دفعہ کہنا تمام عمر کی کرامت سے افضل ہے اور خود ان اولیاء کا ہم سے افضل ہونا بوجہ کرامت کے نہیں ۔ بلکہ ان کا ایک دفعہ سبحان اللہ کہنا ہماری تمام عمر کے سبحان اللہ کہنے سے بڑھا ہوا تھا ۔ اس لئے اس کو فضیلت ہے ۔ بعض اولیاء اللہ نے مرتے وقت تمنا کی ہے کاش ہم سے ایک کرامت بھی صادر نہ ہوتی ۔ اس میں دو مضرتیں ہیں ۔ ایک تو یہ کہ کرامت کے بعد عجیب ہوجاتا بعید نہیں دوسرے یہ کہ نعمت آجلہ اتنی زیادہ ہوتی ۔ جس قدر کرامت کم صادر ہوتی ہے ۔ یعنی اگر وہ کرامت نہ ہوتی تو اس کا عوض بھی ان کو وہاں ملتا ۔ اب وہ نہ ملے گا ۔ باقی