ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
دوسری مثال اس سے بھی زیادہ واضح ہے وہ یہ کوئی محبوب کرسی پر بیٹھا ہوا اور محب اس کو دیکھنا چاہے تو وہ قصد تو اسی کے دیکھنے کا کریگا مگر کرسی وغیرہ بھی نظر آئے گی ۔ پوری توجہ تو محبوب کی طرف ہوگی مگر بلا قصد دوسری نظر آئیں گی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ حدیث النفس اور غیر اللہ کا خیال جو بلا قصد ہو مشاہدہ تام کیلئے مانع نہیں ۔ ہاں حدیث النفس اور غیر اللہ کا خیال قصدا لانا یہ بیشک مانع ہے آمدن اور چیز ہے اور آور دن چیز ۔ آمدن تو مانع نہیں مشاہدہ تام کو آور دن مانع ہے اسکو ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب نے عرض کیا کہ قرآن میں تدبیر کرنے کا حکم ہے اور ادھر تکثیر تلاوت بھی ہونی چاہئے ۔ اگر تدبر کرتے ہیں تو تلاوت بہت ہی کم ہوتی ہے ۔ اور اگر تلاوت زیادہ کرتے ہیں تو تدبر نہیں ہوتا ۔ اس کے بارہ میں کیا جائے اس پر فرمایا ۔ ارشاد : میرا اس میں ایک مشورہ ہے جو بعض احباب کو بتلایا کرتا ہوں وہ یہ کہ کلام اللہ کی تلاوت کیلئے دو حلیے مقرر کئے جائیں ایک جلسہ میں تو تدبر کے ساتھ تلاوت ہو ۔ خواہ اس میں کتنی ہی قلیل مقدار ہو قرآن کی اور ایک جلسہ میں بلا تدبر تلاوت ہو ۔ ایک شخص اسی قصہ میں بہت پریشان تھے بریلی میں وہ مجھ سے ملے اور یہی سوال کیا ۔ میں نے ان کو یہ طریقہ بتلایا دیا ۔ اس کو سن کر بہت ہی محفوظ ہوئے پھر انہوں نے یہی معمول قرار دے لیا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ دو وقت کلام اللہ کے لئے معین کرے ایک تدبر ہوا اور ایک میں بلا تدبر ۔ پھر فرمایا کہ میں نے ایک بزرگ کے فرمانے پر قرآن شریف کو ایک دفعہ پورے تدبر کے ساتھ مطالعہ کیا ہے مگر اسمیں کئی مہینہ خرچ ہوئے تھے ۔ جو باتیں اس وقت یاد تھیں وہ یاد تو رہی نہیں ۔ مگر ہاں قرآن سے مناسبت ہوگئی کہ مختلف آیات کے دیکھنے سے اشکال دفع ہوجاتے ہیں تجربہ سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ قرآن شریف کے مطالعہ میں صرف ایک آیت کا دیکھنا اور تدبر کرنا کافی نہیں جب تک سیاق سباق کو نہ دیکھنے سے مدلول قرآن کا متعین ہوتا ہے بدون اس کے کلام اللہ حل نہیں ہوسکتا ۔ مثلا ایک موقع پر ہے ولن یجعل اللہ للکفرین علی المؤمنین سبیل ۔ کہ اللہ کافروں کو مسلمانوں پر کوئی غلبہ نہیں دیں گے ۔ صرف اس کے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار کو مسلمانوں پر غلبہ نہیں ہوسکتا ۔ حالانکہ واقعہ اس کے خلاف ہے تو اگر کوئی شخص صرف اسی کو دیکھے گا اس کو شبہ واقعہ ہوگا مگر یہ شبہ سیاق میں دیکھنے سے حل ہوتا ہے اس سے پہلے ہے :