ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اس کا تدارک بھی تو ہے ۔ میں تو آسانی کا اہتمام کرتا ہوں کہ کسی کو تکلیف نہ ہو مگر دوسرے کو بالکل پرواہ نہیں اور تو کچھ نہیں کم بخت مجھے اپنا اہتمام یاد آتا ہے تو طبیعت پریشان ہوتی ہے خیال یہ ہوتا ہے کہ اتنا اہتمام بھی کیا وقت صرف کیا وقت صرف کیا مگر نتیجہ کچھ بھی نہیں ۔ جیسے بعض مدرس خیال سے پڑھاتے ہیں مگر جب طلباء ناکام ہوتے ہیں امتحان میں تو ان کو کتنا غم ہوتا ہے کہ اتنے دنوں دردسری بھی کی اور کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ یہ ساری خرابی اساتذہ کے ذمہ ہے ۔ اول ماں باپ کے ذمہ اور پھر اساتذہ کے ذمے ۔ چاہئے تو یہ تھا کہ اساتذہ کے پاس سے آدمی نکلتے ۔ مگر جانور ہوکر نکلتے ہیں ۔ ایک بڑے مستند عالم کی حکایت ہے کہ وہ یہاں آکر مطالعہ کے لئے کتابیں عاریت لے لیتے ہیں اور جب جاتے تھے وہیں چھوڑ کر چل دیتے تھے بہت بڑے عالم صاحب فتوی صاحب نسبت واجازت تھے ۔ لوگوں کو اس طرف بالکل التفات بھی نہیں ۔ فقط ۔ فائدہ : حضرت والا نے اس کے بعد فرمایا کہ اب تو سمجھ میں سب کی آگیا ہوگا ۔ یقین ہے کہ بعد اتنی تنبیہ کے اب ایسی حرکت کوئی نہ کریگا اس لئے انتظام بحالہ رکھا جائے چنانچہ بدستور انتظام قائم رکھا گیا ۔ از جامع ۔ واقعہ : حضرت نے بعض مسائل نوٹ کے متعلق تحریر فرمائے تھے جو غالبا رسالہ الامداد میں طبع ہوئے تھے جن میں سے یہ بھی تھا کہ اگر نوٹ زکوۃ میں دیا زکوۃ ادا نہ ہوگی ۔ اس پر ایک خط آیا تھا اس میں کچھ شبہات اسکے متعلق لکھے تھے حضرت نے ان کے جوابات مختصرا لکھے اور حاضریں کو سنائے اس کے بعد فرمایا کہ عالم ہی سمکھ سکتا ہے دلائل کویہ بیچارہ کیا سمجھیں گے مگر ان کے پوچھنے پر لکھ دیئے ہیں اس کے بعد یہ فرمایا ۔ ارشاد : احکام تو آسان ہیں دلائل مشکل ہیں مقاصد آسان ہیں اور مقدمات میں بہت سے ابواب فقہ معلوم ہونے کی ضرورت ہے اگر لوگ نہ سمیں تو اس میں مولویوں کی کیا خطا ۔ لوگ کہتے ہیں کہ مولوی بتلاتے نہیں میں کہتا ہوں کہ اگر اقلیدس کسی سائس کے سامنے بیان کرنے لگو تو وہ کیا سمجھے گا اگر وہ کہنے لگے کہ مجھے سمجھایا نہیں تو یہ ہی کہا جائے گا کہ تو اس قابل نہیں میں یہاں ایک دفعہ وعظ کہہ رہا تھا جولاہیاں کھڑی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ جانے کیا پھونک رہا ہے ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ شخص اگر ان مسائل کے دلائل کسی مولوی سے بھی سمجھیں گے تب بھی سمجھ نہ ائیں گے ۔ ہاں احکام سمجھ میں آجائیں گے کہ تم یوں کرلیا کرو۔ فقط ۔