ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اور وہ کسی وکیل سے قانون دریافت کرے اور وہ غلط بتلادے تو اس جاہل کو معذور سمجھا جائے اور وکیل سے مواخذہ کیا جائے بلکہ تمام سلاطین رعایا کو اس کا مکلف کرتے ہیں صحیح قانون دریافت کرکے اس پر عمل کریں اگر دریافت کیا اور اس کو غلط قانون بتلایا گیا تو کوئی اسکو معذور نہیں سمجھتا ۔ مگر حق تعالیٰ کی یہ غایت رحمت ہے کہ جاہلوں کو صحیح قانون معلوم کرنے کا مکلف نہیں بنایا بلکہ ان کے ذمہ صرف ایسے شخص سے دریافت کرنا ضروری ہے جس کو اس کا اہل سمجھا پھر دریافت کرنے کے بعد اگر ان کو غلط مسئلہ بتلایا جائے تو اس کا مواخذہ غلط بتلانے والے سے ہوگا ۔ بتلایئے کہ اگر قیامت میں یہ سوال کیا جائے تم نے فلاں کام خلاف شرع کیوں کیا اور وہاں یہ جواب دیا جائے کہ ہم نے فلاں عالم سے دریافت کیا تھا اس نے یہی بتلایا تھا اس پر کہا جائے کہ اس نے غلط بتلایا تم کو پوری تحقیق کرنی ضروری تھی تو کیا حال ہوتا ۔ اب یہ کس قدر رحمت ہے کہ تحقیق کامل کا مکلف نہیں بنایا گیا بلکہ صرف دریافت کرنے کا مکلف بنایا گیا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ شریعت پر عمل کرنا نہایت سہل ہے اگر کسی کو تحقیق نہ ہوتو کسی محقق سے دریافت کرلے بس یہ بری الذمہ ہوگیا ۔ بتلایئے کہ یہ غایت رحمت یا نہیں ۔ اس کے بعد بمناسبت وقت کچھ رمضان کا ذکر کیا گیا تھا ۔ گو اس کو آیت سے ربط نہ تھا مگر وقت سے ارتباط تھا ۔ کیونکہ رمضان کا زمانہ قریب تھا اور وہ مضمون یہ تھا کہ شعبان کا مہینہ احادیث میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کا مقدمہ ہے ۔ شعبان کا اول حصہ بھی رمضان کا مقدمہ ہے اور وسط بھی اور آخیر بھی ۔ اول حصہ شعبان کا رمضان کیلئے مقدمہ ہونا تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث میں ہے ۔ احصو اھلال شعبان لرمضان یعنی حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ رمضان کے چاند کا اہتمام شعبان ک شاند کی تحقیق سے شروع کرو تو شعبان میں 15 تاریخ کا روزہ مسنون ہے اور اسی رات قیام اللیل بھی مسنون ہے ۔ اس میں بڑی حکمت یہ ہے کہ چونکہ رمضان کے متصل ہے دونوں ایک ہی موسم میں آئے ہیں تو وسط شعبان میں ایک روزہ رکھ لینے سے اور ایک رات قیام کرلینے سے روزہ کی تراویح کی سہولت کا اندازہ ہوجائیگا ۔ ایک روزہ ہے کچھ دشوار بھی نہیں ہوتا ۔ مگر اس ایک روزہ کی اور رات کے قیام کے پورا ہوجانے کے بعد ہمت بندھ جائے گی کہ بس رمضان کے روزے بھی اور تراویح بھی ایسے ہی ہوں گے ۔ جیسا یہ روزہ تھا تو اس سے بہت ہمت بڑھ جائے گی اخیر شعبان کا رمضان کیلئے مقدمہ ہونا اس سے ثابت ہے کہ حدیث شریف میں وارد ہے اذا