ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کی ـ آپ کے اجداد کے بارہ میں ( پھر حضرت نے ان صاحب کے بارہ میں حاضرین سے فرمایا ) اگر میں خود علاج تجویذ کرتا تو اتنا فائدہ نہ ہوتا کیونکہ قدر نہ ہوتی خود سوچیں گے اپنا علاج اس میں محنت ہو گی تو قدر ہو گی ـ تو اس کی قدر ہوتی ہے پھر فرمایا حضرت والا نے تصوف سچا فلسفہ ہے جو عقل میں آتا ہے لوگوں نے اس کو ہاؤ بنا رکھا ہے (اور وہ صاحب جو خود علاج مطابق فرمودہ حضرت والا تجویذ کر کے لائے تھے اور حضرت نے اس کو پسند فرمایا تھا وہ یہ ہے جس کو پھر اپنے لفظوں سے اس طرح فرمایا ) کہ پانچوں نماز کے بعد لوگوں سے کہا کرو کہ دعا کریں کہ خدا نفس کی شرارت سے مجھ کو بچائے ـ تین ماہ تک یہ شغل رکھو نہیں معلوم جماعت میں کون خدا تعالی کا مقبول بندہ ہو اور اس کی دعا قبول ہو جائے اور فرمایا ان سے ناراضی کا شبہ مت کرنا ـ اپنی اولاد سے کون ناراض ہوتا ہے اور جو کچھ ناراضی ہوتی ہے تو وہ اس لئے ہوتی ہے کہ اپنے دوستوں کو نہیں دیکھا جاتا ہے کہ بلا میں مبتلا ہوں اور جس موقعہ پر شبہ بھی ہو معصیت کا وہاں کھڑے بھی مت ہونا ـ جو کوئی رہزنی کرے اس کے پاس بھی مت کھڑے ہو ـ اتنے خوش اخلاق نہیں ہوا کرتے ـ امام محمد امام ابو حنیفہؒ کی خدمت میں آئے تو اول دفعہ تو نگاہ پڑی پھر آپ ان کو ستون کے پیچھے بٹھلا کر تعلیم کرتے تھے ـ اگر میں کسی کو دیکھتا ہوں کہ ندامت ہے فعل پر تو میں اتنا غصہ نہیں کرتا ـ مجھے یہ برا معلوم ہوا کہ تم میں شریعت کا ادب نہیں نہ اللہ رسول کا ادب ہے ـ اس لئے میں نے کہا خوب سمجھ لو کہ ایک منٹ نفس سے غافل نہ ہونا چاہئے ـ ( پھر حاضرین کو مخاطب کر کے فرمایا ) خود تجویذ نہ کرنے میں کتنا نفع ہوا ـ اور پھر میرا اس پر تصدیق کر دینا صرف میرے بتلا دینے سے کیا نفع ہوتا استاد کشتی لڑتا ہے کہیں ٹانگ توڑتا ہے کہیں ہاتھ موڑتا ہے کوئی کہے کہ یہ کیا کرتا ہے بات یہ ہے کہ وہ پہلوان بناتا ہے ( اس کے بعد حضرت والا نے کمترین سے فرمایا ) دعا کرانے میں عجب کا علاج ہے اس میں ان کا بڑا نفع ہے یوں سمجھیں گے میں خود کافی نہیں ـ میں اوروں کا محتاج ہوں ـ اور ہر قسم کے لوگ جماعت میں ہوتے ہیں ـ سمجھ گا کہ میں ادنی ادنی شخص کا محتاج ہوں یہ عمدہ تدبیر ہے عجب کی ـ چنانچہ ہر نماز کے بعد وہ صاحب بآواز بلند کہتے کہ صاحبو میرے لئے دعا کرنا کہ خدا تعالی مجھ کو نفس کی شرارتوں سے محفوظ رکھیں ـ اور حضرت والا ذرا جہرا آمین فرماتے اور دیگر حضرات بھی ـ فقط ـ ارشاد : اس حدیث کا ذکر تھا کہ لا یقص الا امیرا وما مورا و مختال یعنی وعظ یہ تین شخص