ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ایک شخص کا خط آیا اسی مرض کے متعلق آیا ہے ـ ان کو میں نے نرمی سے جواب دیا ہے کیونکہ اس کا عنوان ندامت کا ہے نہ کہ اعتراض کا ـ بس کسی کیلئے سختی ہے کسی کیلئے نرمی جیسا مناسب ہوتا ہے ـ ویسے کیا جاتا ہے ـ جس طرح خدا تعالی دل میں ڈالتے ہیں ویسے کرتا ہوں ـ بات یہ ہے کہ ایک تو ہے بادشاہ لطیف دماغ اس کیلئے طبیب کی اور تجویذ ہے اور ایک وہ شخص ہے کہ جب تک حقنہ نہ کرو کام نہیں چلتا کوئی کہے کہ بادشاہ کے بھی حقنہ کیا ہوتا ـ جس طرح اس کے حقنہ کیا ہے تو اسکی حماقت ہے اس کو تو طبیب ہی جانے کہ کہاں کیسا موقعہ ہے ـ کسی کو دوا چھڑک کر پنکھا جھلنے سے نفع ہو گا کسی کو حقنہ سے نفع ہو گا ـ جس کو نرمی کا جواب دیا ہے اس کے قلب میں محبت الہی کا نشہ بھرا ہوا تھا بس میں نے اس کو چار جملے لکھے اتنے ہی جملوں نے اس کا سارا کام بنا دیا ـ جس موقعہ پر جیسے دل گواہی دیتا ہے ویسے کرتا ہوں (سختی یا نرمی) اس کا امتحان یہ ہے کہ اس کے برعکس کر کے دیکھ لو ـ بس معلوم ہو جائے گا کہ کیا نتیجہ ہوتا ہے اس کو لوگ کہتے ہیں سختی ہے (پھر وہ صاحب خود اپنا علاج تجویذ کر کے لائے جو عنقریب آتا ہے ـ حضرت نے ان کی تجویذ کو پسند کر کے اس پر فرمایا ) ـ صاحب علاج یہ ہے کہ خبیث مادہ نکالا جائے جس سے یہ گناہ ہوتے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ڈر نہیں خدا تعالی کا دل میں جو ایسی باتیں لکھیں ورنہ ایسی بات کہیں نکل سکتی ہے قلم سے ـ میرٹھ میں بیٹھے بیٹھے چاہتے تھے کہ علاج ہو جائے یہ کیسے ممکن تھا اس لئے میں نے لکھا تھا کہ یہاں آؤ ـ پھر حاضرین سے فرمایا ان کی غیبت ہیں اب انشاء اللہ التفات نہ ہو گا ـ دوسری طرف (یعنی لڑکے کی طرف) اس میں (سختی میں) ایک راز ہے وہ یہ کہ خدا کی محبت تو ہے عقلی اس کی نا راضی کی چنداں پروا نہیں ہوتی اور بندہ کی ناراضی ہے محسوس اگر نرمی کی جاتی تو یوں سمجھتے کہ خوب کام بنا ادھر تو وہ خظ (کڑکے کا) حاصل ہوا اور ادھر ناراضی بھی نہ ہوئی ـ اب میرے ناراض ہونے سے ان کو خوب اچھی طرح معلوم ہو گیا کہ یہ دونوں جمع نہیں ہو سکتے (یعنی دوسرے کی محبت اور میری رضا جمع نہیں کر سکتے اس کو چھوڑو یا اس کو چھوڑو) جب تک ناراضی کا اظہار نہ کیا جائے اصلاح نہیں ہو سکتی ـ گو دل میں نہ ہو میرے ناراضی ـ مگر یہ دکھانا ہے کہ دونوں رضا ( رضائے محبوب مجازی اور ہماری رضا ) مجتمع نہیں ہو سکتیں اگر ہم سے تعلق رکھنا ہے تو ایسے رہو جیسے ہم رکھیں (یعنی اس کو چھوڑو ) اس کا سائنس یہ ہے کہ اجتماع نہیں ہو سکتا ـ بھائی اہل قلوب کی برابر کون سائنس داں ہو گا ـ وہ (حکماء) تو اجسام کے خواص جانتے