ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
وجاہت وموجودہ حالت پر نظر کرکے لحاظ ہوگا ۔ گزشتہ انساب کی تحقیق پر مدار نہ ہوگا ۔ پھر فرمایا کہ ہم کو قرآن شریف نے حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہونا بتلایا ہے ۔ اس لئے یہ جزویقینی ہے ورنہ نسب ناموں کے اختلاف پھ نظرکرکے اس میں بھی شبہ ہی رہتا ہے ۔ چنانچہ غریب ڈارون نے تو انسانوں کا پہلے بندر ہونا ہی بتلادیا ہے ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ وہ خود ایسا ہی ہوگا ہرشخص کو اپنے گھر کی زیادہ خبر تھی ۔ چنانچہ مولوی لطف اللہ صاحب لکھنوی اور ایک اہل باطل سے میت کی نجاست وعدم نجاست میں بحث ہوئی ۔ اس مذہب میں مردہ خنزیر کے درجہ میں ناپاک ہے بحث تو بہت رہی ۔ مگر آخر میں مولوی لطف اللہ صاحب نے بطور لطیفہ یہ کہا کہ ہماری سمجھ میں آگیا وہ یہ کہ تمہارے مردے ایسے ہی ہیں اور ہمارے مردے ایسے ہیں یعنی ہمارے مردے پاک اور تمہارے ناپاک ۔ ہمیں اپنے گھر کا حال معلوم ہے تمہیں اپنے گھر کا ۔ ارشاد : حضرت نے فرمایا کہ بعض اوقات سائل کے سوال کرنے پر جو اس بجائے جواب دینے کے سوال کیا جاتا ہے اسی سے اس کے شبہات کا جواب ہوجاتا ہے اور یہ بات بظاہر خلاف معلوم ہوتی ہے کیونکہ سائل کے سوال کا تو جواب دینا چاہئے نہ کہ اس کے سوال پر الٹا اس سے ہی سوال کرلیا جائے چنانچہ ایک صاحب نے حدیث نفس کی شکایت لکھی تھی ۔ میں نے اس پر یہ سوال کیا تھا کہ وہ حدیث نفس اختیاری ہے یا غیراختیاری ۔ اور ہیں وہ شخص صاحب علم آج ان کا جواب آیا ہے کہ آپ کے سوال ہی سے شبہات رفع ہوگئے اگر ان کا جواب آتا کہ اختیاری ہے تو میں لکھتا کہ مت لاؤ اور اگر لکھتے کہ غیر اختیاری میں تو لکھ دیتا کہ اس پر کچھ گرفت نہیں پھر کیوں خیال کیا جائے ۔ مگر انہوں نے تو لکھا کہ شبہات رفع ہوگئے اور ایسے موقعہ پر میری غرض سوال کرنے سے جرح قدح نہیں ہوتی بلکہ جواب ہی دینا منظور ہوتا ہے ۔ ارشاد : آج کل تو تعلیم یافتوں کا مذاق یہ ہے کہ احکام شرعی کی علت اور حکمت سے سوال بہت کرتے ہیں ۔ چنانچہ مجھ سے بزریعہ خط ایک صاحب نے دریافت کیا کہ کافر سے سود لینا کیوں حرام ہے میں ن کہا کہ کافرعورت سے زنا کرنا حرام ہے ۔ ایک صاحب کو میں نے جواب دیا تھا کہ خدا کے احکام میں تو کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہوگی ۔ آپ یہ بتلایئے کہ آپ کے سوال عن الحکمت کرنے میں کیا حکمت ہے ان سے ان کی آنکھیں کھل گئیں ۔ لوگ ایسے جواب پر اعتراض کرتے ہیں کہ ڈھیلا سامارتے ہیں ۔ چنانچہ وہ پہلے شخص مجھ سے ملے تو شکایت کرنے لگے یہ لوگ اپنے کو عقل کل سمجھتے ہیں ۔ میں کہتاہوں کہ عقل کل نہیں بلکہ عقل گل ہیں یعنی ان کی عقل