ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
تھا ۔ اور ہم لوگ تنعم میں ہیں اب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کیا کرو ۔ چنانچہ جو کے آٹے کی روٹی بغیر چھانے پکائی گئی ۔ اس کے کھانے سے سب کے پیٹ میں درد ہوا ۔ اور سب نے شکایت کی ۔ مگر دیکھئے کیا ادب تھا سنت کا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کیا ۔ بلکہ یوں فرمایا کہ ہم نے بے ادبی کی کہ مساوات چاہی رسول اللہ صلی اللہ وسلم کے ساتھ عزیمت پر عمل کرنا ہمارا منصب نہیں ہم رخصت ہی کے لائق ہیں ۔ ادب بھی عجیب چیز ہے ۔ اسی ادب پرایک قصہ حاجی صاحب کا یاد آیا ۔ ایک شخص آپ کے حضور میں آئے اور عرض کیا کہ حضرت کوئی ایسی تدبیر بتلاہیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوجائے ۔ حضرت نے فرمایا کہ آپ کا بڑا حوصلہ ہے ہم تو اس قابل بھی نہیں کہ روضئہ مبارک کی دیواروں کی بھی زیارت ہم کو نصیب ہو۔ حضرت نے فرمایا کہ یہ سن کر ہماری آنکھیں کھل گئیں ۔ واقعہ : حضرت کے پاس بذریعہ خط اطلاع آئی کہ مولوی عبدالجبار صاحب کا انتقال ہو گیا ۔ حاضرین کو بھی حضرت نے اس واقعہ کی اطلاع دی اس کے بعد فرمایا ۔ ارشاد : مولوی عبدالجبار صاحب دیندار عاقل تھے اور جو آدمی دیندار بھی اور عاقل بھی ہو اس سے بڑا جی خوش ہوتا ہے ۔ واقعہ : ایک صاحب تشریف لائے حضرت نے ہم نشین میں سے ایک صاحب سے فرمایا کہ آپ ذرا اس طرف سرک جایئے ان کو بیٹھ جانے دیجئیے وہ صاحب تو ہٹے مگر ایک صاحب اور ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے وہ بھی اپنی جگہ سے ہٹ کر بیٹھ گئے ۔ ارشاد : میں نے آپ سے تو نہیں کہا تھا کہ آپ بھی ہٹ جایئے میں نے ان سے کہا تھا آپ کیوں ہٹۓ آخر کوئی مصلحت تو تھی جو آپ سے نہیں کہا تھا اس کا خیال رکھا کیجئے آپ اپنی جگہ بیٹھئے ۔ واقعہ: ایک صاحب نے دریافت کیا کر کھیتی میں سے جو عشر نکالنا چاہیے وہ نائی بڈھی وغیرہ کو دینے کے بعد نکالیں یا پہلے نکال کر پھر ان کودیں ۔ ارشاد : پہلے عشر نکال کر پھر ان کو دیں ۔ البتہ جو زراعت میں شریک ہیں ان کا حصہ دے کر پھر عشر نکالئے اور وہ لوگ اپنے حصہ میں سے نکالیں ۔ واقعہ : ایک صاحب نے ایک قصائی سے بیل خریدا ۔ اور وہ کہیں سے چرا کر لایا تھا ۔اور ان صاحب کو خبر نہ تھی ۔ وہ بیل ان کے یہاں سے پکڑا گیا اور مقدمہ اس کا مجسڑیٹ کے یہاں گیا