ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
اس مجمع کو دیکھ کر حافظ لقاءاللہ صاحب نے ایک صحیح شخص سے پوچھا تو معلوم ہوگیا کہ اس وقت فلاں جگہ وعظ ہے وہاں یہ لوگ جمع ہوئے تھے وہاں سے یہاں پہنچے ہیں وہاں اورمجمع ہورہا ہے حافظ صاحب نے حضرت والا سے پوچھا کہ کیا اس وقت جہاں کھانا ہے وہاں بیان بھی ہوگا ۔ فرمایا نہیں صرف کھانا ہےمیرے تو معمول کے خلاف ہے کہ جہاں بیان ہو وہاں کھانا بھی ہو ۔ میں نے بیان سے تو انکار کردیا ہے پھر حضرت نے حافظ صاحب سے فرمایا کہ آپ وہاں جاکر فرمادیجئے کہ کھانا مکان پر بھیج دیں ( کیونکہ اگر حضرت وہاں جاتے تو حاضرین وعظ کے لیے ضرور اصرار کرتے پھر کس کس سے عذر کرتے اور کس کس کو سمھتاتے ) چنانچہ حافظ لقاءاللہ صاحب نے وہاں جاکر بیغام پہنچا دیا ۔ اور واپس آکر حضرت کو اس کی اطلاع کی میں تعمیل ارشاد کر آیا ہوں ۔ اور وہاں کہہ آیا ہوں کہ کھانا مکان پر بھیج دیں ۔ فرمایا اب تو یوں سمجھ میں آتا ہے کہ کھانا یہاں بھی نہیں آنا چاہئے اور بلکل انکار ہی کردیا جائے ۔ انہوں نے غلطی کیوں کی کہ وعظ کی شہرت کردی میں نے وعظ کا وعدہ کب کیا تھا میں نے صریح انکار کردیا تھا ۔ اب اگر یہاں بھی کھانا آئے گا تو عوام واقعی بات کی تحقیق تو کریں گے نہیں یہ ہی کہا جائے گا کہ دو ، وعدے تھے ایک طعام کا اور دوسرا وعظ کا ایک تو ایفا کیا یعنی کھانے کے وعدے کا ۔ اور دوسرے کا نہیں یعنی وعظ کا ۔ حافظ صاحب نے ایک شخص کے ہاتھ وہاں پر پیغام کہلا بھیجا کہ کھانا یہاں بھی نہ بھیجا جائے ۔ اس کو سن کر وہاں سے کوملال ہوا ۔ اور یہ سمجھے کہ حافظ لقاءاللہ صاحب جو یہاں یہ بیغام لے کر آئے تھے کہ کھانا مکان پر بھیج دیا جائے تو یہاں سے جاکریہ کہا ہوگا کہ ان لوگوں نے وعظ کا سامان کیا ہے اور مجمع کر رکھا ہے اور صاحب خانہ مع چند اشخاص کے حضرت کے پاس آئے اور کہا جو خبر حافظ لقاءاللہ صاحب نے آپ کو دی ہے بلکل غلط ہے ۔ (غالبا مطلب یہ ہے کہ وعظ کا سامان ہم نے نہیں کیا نہ اس کی شہرت دی مجمع از خود ہوگیا ۔ ) حضرت نے فرمایا حافظ لقاءاللہ صاحب کا نام مت لیجئے حافظ صاحب نے مجھ سے کچھ نہیں کہا مجھے خود اس بات کی شکایت ہے کہ آپ نے باوجود میرے صریح انکار کے وعظ کا سامان کیوں کیا اول تو میرے معمول ہی کے خلاف ہے کہ جہاں کھانا وہاں وعظ ہو ۔ اور شاید آپ کو میرا معمول معلوم نہ ہو ۔ تو میں تو اپ سے صراحتا انکار کرچکا تھا پھر یہ مجمع کیوں کیا انہوں نے کہا ہم نے یہ مجمع نہیں کیا لوگ ازخود جمع ہوگئے تھے ۔ فرمایا یہ بات آپ کی