ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ صرف اٹھار ہواں حصہ سونے کا ہوتا ہے اس قلم سے لکھنا جائز نہیں ہے یا ہے ۔ ارشاد : مغلوب ہونے کا اعتبار ہے چونکہ آپ کے بیان پر سونا مغلوب ہے جائز ہے ۔ واقعہ : جنگ اور عذر پڑھنے کا ذکر ہورہا تھا حضرت نے فرمایا ۔ ارشاد : امن کی دعا مانگنی چاہئے فتنہ سے دل پریشان ہوتا ہے دین ودنیا دونوں کا نقصان ہے ۔ دنیا کا نقصان تو ظاہر ہے ۔ دین کا نقصان دیکھئے کہ بعض مقامات پر جب بدامنی ہوگئی تو ہزاروں مسلمان عیسائی ہوگئے ۔ حدیث میں ہے ۔ سلو اللہ العافیہ لڑائی کی تمنا مت کرو ۔ عافیت مانگو لڑائی ہوجائے تو دوسری بات ہے اس کی آرزو نہ کرنی چاہئے ۔ اب بعض لوگ کہتے ہیں کہ خدا کرے عذر پڑے کتنی بڑی حماقت ہے ۔ ایسی صورت میں مستورات کی آبرو خراب ہوتی ہے بعض اپنی عصمت بچانے کے لیے کوئے میں گر پڑتی ہیں فتنہ ایسی چیز ہے اس سے عافیت ہی مانگنی چاہئے ۔ واقعہ : مولوی حبیب احمد صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بعض مضامین میں بعض وقت ذہن میں آتے ہیں اور پھر نکل جاتے ہیں ۔ ارشاد : فرمایا یہ تو ہوتا ہی ہے مجھ کو بھی اتفاق ہوتا ہے کہ رات کو مضامین آتے ہیں جب صبح کو لکھنے بیٹھتا ہوں تو سہو ہوجاتا ہے ۔ اس لیے مناسب ہے کہ پنسل اور کاغذ جیب میں پڑا رہے جس وقت کوئی مضمون ذہن میں آئے اس کا اشارہ لکھ لیا جائے پھر دوسرے وقت میں انہیں ترتیب دے لی جائے ۔ چنانچہ میری جیب میں پنسل اور کاغذ پڑا ہے اگرچہ اس کی پابندی پوری اب نہیں ہوتی ۔ بات یہ ہے کہ پہلی سی امنگ نہیں رہی ۔ واقعہ : دو صاحب بغرض اصلاح حضرت کی خدمت میں مقیم تھے ۔ ایک صاحب نے دریافت کیا کہ قصد السبیل میں جو یہ لکھا ہے کہ جو صاحب ذاکرین میں سے ہوں وہ شیخ کی خدمت میں رہیں ۔ اور اگر تفریح کے لیے جائیں جیسا کہ بعد عصر انسان چلا جاتا ہے تو شیخ سے اجازت لے کر جائیں ۔ ان دونوں صاحبوں نے اس کی بابت دریافت کیا کہ ہم جائیں یا نہیں ، قصد السبیل تو ایسا نہیں لکھا ہے ۔ ارشاد : قواعد میں بعض مستشنیات بھی ہوتے ہیں اور حالات کے اعتبار سے استشناء کیا جاتا ہے ۔ جیسے طبیب کے نسخہ میں اختلاف حالات سے تغر وتبدیل ہوتا ہے ۔ ہر کام کا اعتدال سے کرنا