ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
احقر کو معلوم ہوا ایک صاحب سے کہ وہ ایک چوھدری صاحب پنجابی ڈپٹی کلکٹر ہیں ۔ن اس نواح میں دورہ میں آئے ہوئے ہیں ۔ حضرت والا کی خبر سن کر یہ معمول کرلیا ہے کہ دن کو پنے کیمپ میں اجلاس کرتے ہیں اور اجلاس سے فارغ ہوکر بزریعہ ریل یا جس طرح ممکن ہوتا ہے شام کو پانی پت آجاتے ہیں تاکہ جتنا وقت مل سکے حضرت کے پاس بیٹھیں ۔ چنانچہ آج شام کی ریل سے آئے ہیں اور بارہ بجے کے قریب واپس جایئں گے ۔ یہ چودری صاحب عشاء کے بعد حضرت والا کے سامنے آبیٹھے اور جیسے ہی حضرت والا وظیفہ سے فارغ ہوتے ۔ پاس بیٹھے اور عرض کیا کہ مجھے کچھ پڑھنے پڑھانے کو بتایجئے ۔ حضرت نے ان سے بہت دیر تک مخاطب فرمائی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر کام کا ایک قاعدہ ہوتا ہے اور کام قاعدہ سے ہی اچھا معلوم ہوتا ہے کام کو بے قاعدہ کرنا نہیں چاہئے آپ تعلیم چاہتے ہیں تو اس طریق کی تعلیم باقاعدہ یہ ہے کہ سب سے زیادہ ضرورت ہے اعمال کے درست کرنے کی اعمال میں نماز وروزہ عبادات ، اخلاق سب آگئے سب سے زیادہ ضرورت ان کی اصلاح کی ہے ۔ اب لوگ وظیفوں کو اختیار کرتے ہیں حالانکہ اصل چیز یہ ہیں اگر درست نہیں تو کچھ بھی نہیں خواہ وظیفہ کتنے ہی گھنٹے کرو اور اگر یہ اعمال درست ہوں اور وظیفے بالکل نہ ہوں تو حرج نہیں اور اعمال کی درستی کی عمدہ تدبیر یہ ہے کہ جو کام کیا جائے اول سوچ کیا جائے کہ یہ کام حق تعالٰی کی رضا کا باعث ہے یانا خوشی کا باعث ہے اگر خود کو یہ بات معلوم ہو کہ دونوں قسموں میں سے کونسی قسم میں داخل ہے تو اس کے موافق عمل کیا جائے ۔ اور اگر معلوم نہ ہوتو اس کے کرنے سے پہلے کسی سے پوچھ کیا جائے ۔ یہ ایسی تدبیر ہے کہ جس سے ہر شخص اپنی اصلاح کرسکتا ہے ۔ اس میں تمام افعال آگئے ہاتھ کے پیر کے زبان کے سب افعال میں یہی التزام کرے کہ بے پوچھے نہ کروں گا ۔ تجربہ کرنے سے معلوم ہوگا کہ یہ کس درجہ مفید اور سہل تدبیر ہے ۔ یہ تو تدبیر ہے اعمال ظاہری کی اصلاح کی ۔ اور اعمال باطنی کے متعلق عمدہ تدبیر یہ ہے کہ چند کتابیں ہیں ان کے نام میں عرض کروں گا ۔ ان کو بالاالتزام ازاول تا آخر دیکھ لیا جائے بلکہ ان کو مطالعہ میں رکھا جائے اور بار بار دیکھا جائے اور ایک ضرورت اس بات کی ہے کہ کبھی کبھی جب موقع ملے تو کسی شخص کے پاس جس کو اپنے نزدیک سمجھا جائے کہ میری اصلاح کرسکتا ہے ایک ایک دو ، دو دن جاکر رہا جائے اس سے بہت نفع ہوتا ہے ۔ یہ تین چیزیں ہوئیں ۔ یہی اصل ہیں ۔ اس طریق میں ان کو بار بار کرتے رہنے سے خود اچھا برا سمجھ میں آنے لگتا ہے اصل تعلیم