ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
بھی بھاگتے ہیں اس واسطے اس اذان میں کیا حرج ہے ۔ ایک شخص کو میں نے جواب دیا کہ اذان شیاطین کے بھگانے کیلئے ۔ مگر کیا وہ اذان اس کے لئے کافی نہیں جو نماز کیلئے کہی جاتی ہے اگر کہا جائے کہ وہ صرف پانچ دفعہ ہوتی ہے تو اس وقت شیاطین ہٹ جاتے ہیں مگر پھر آجاتے ہیں تو یہ تو اس اذان میں بھی ہے کہ جتنی دیر تک اذان کہی جائے گی ہٹ جائیں گے اور پھر آجایئں گے ۔ اور نماز کی اذان سے تو دن رات میں پانچ دفعہ بھی بھاگتے ہیں یہ تو صرف ایک ہی وقت ہوتی ہے ۔ ذرا دیر کو بھاگے جایئں گے اور اس کے بعد تمام وقت میں رہیں گے ۔ تو شیاطین کے بھاگنے کی ترکیب صرف یہ ہوسکتی ہے کہ ہر وقت اذان کہتے رہو ۔ پھر صرف ایک وقت کیوں کہتے ہو ۔ فرمایا آجکل بعض علماء کو بھی اس کے بدعت ہونے میں شبہ پڑگیا ۔ حلانکہ یقینا بدعت ہے اور اس کی کچھ بھی اصلیت نہیں یہ صرف اختراع ہے ۔ مسئلھ : مسجد کی لال ٹین میں اپنا تیل ڈال کراپنے کام میں لانا درست ہے یا نہیں ۔ جواب : درست نہیں کیونکہ تیل گو اپنا ہے مگر استعمال لال ٹین کا بھی تو ہوا ۔ جو مال وقف ہے جس کا ستعمال سوائے مسجد کے کام کے دوست نہیں ہے حتٰی کہ اپنے گھر تک لانا بھی جائز نہیں ۔ اس پر سوال کیا گیا کہ وگر اس لالٹین کی قہمت مسجد میں دیکر اپنی ملک کرلیجائے اس طرح کہ مسجد میں اس کا استعمال بدستور رہے اور اپنے کام میں بھی لائی جایا کرے تو کیسا ہے ۔ فرمایا یہ بیع ہے اور وقف کی بیع درست نہیں ۔ الاآنکہ بیکار ہوجائے اور مسجد کے کام کی نہ رہے ۔ فرمایا مسجد کے لوٹے میں پانی پینا مسجد کے اندر درست ہے ۔ باہر لاکر درست نہیں اعلٰی ہذا جو ڈھیلے استنجے کے لئے مسجد میں رکھے ہوں ان کا ستعمال اس نمازی کو درست ہے جو اس مسجد میں نماز پڑھے اور وہ بھی نماز کے قریب اور دوسروں کے لئے اوع دوسرے وقت میں بھی درست نہیں ۔ ایک شخص آئے جو ایک گاؤں میں امام بھی تھے اور حضرت والا کے معتقد تھے اور گاؤں کے چند اشخاص کو اپنے ساتھ لائے اور ایک دوسرے شخص کی شکایت کی جو وہ امام ہی تھے کہ وہ مرتکب کبائر ہیں اور ان تمام ہمراہیاں نے ہم زبان ہوکر اس کی تصدیق کی تو حضرت والا نے ان کے بیان کے بمو جب فرمایا کہ ایسے امام کو مزول کرنا چاہئے ۔ یہ شکایت کرنے والے شخص بہت خوش ہوئے کہ میں جیت گیا اس کی اطلاع حضرت والاکو ہوگئ کہ ان کو اس کے معزول ہونے