ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
سواس کے لئے تو مجمع وہی اچھا معلوم ہوتا ہے جس میں توجہ اور رغبت کے ساتھ سننے والے ہوں ۔ پھر مسکرا کر فرمایا جمعہ کیلئے تو یہی مناسب ہے ۔ اذاقضیت الصلوۃ فانتشروافی الارض ۔ نماز ختم ہوئی اور جاؤ اپنے اپنے کام لگو پھر وعظ کے متعلق متفرق باتیں ہوتی رہیں ۔ اس ضمن میں فرمایا وعظ کا پرانا طریقہ بزرگوں کا خوب تھا کہ کتاب لیکر بیٹھ گئے اور ایک آیت یا حدیث پڑھی اور مختصر سا مطلب بیان کیا اور آگے چل دیئے اس میں دماغ پر تعب نہیں ہوتا ۔ اور یہ بھی اختیار رہتا ہے کہ جتنی دیر چاہا بیان کردیا اور جب چاہا ختم کردیا کیونکہ مضامین میں تسلسل نہیں ہوتا جس سے مضمون کے نا تمام رہ جانے کا خیال ہو ۔ ہر مضمون مستقل ہوتا ہے ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا اب تو سہل ترکیب یہ ہے کہ مجمع میں حضرت کا کوئی مطبوعہ وعظ پڑھ دیا جایا کرے ۔ بحمداللہ اتنے وعظ قلم بند ہوچکے ہیں کہ مدتوں تک مکرر ہونے کی نوبت بھی نہیں آئے گی ۔ فرمایا نا صآحب اس میں بھی دماغ پر تعب ہوگا کیونکہ سمجھانا پڑیگا ۔ اس واسطے کہ مواعظ لفظ بالفظ تو قلم بند ہوئے نہیں ہی بلکہ عبارت ان کی کتابی ہے اوت لفظ بلفظ بھی ہوں تب بھی بیان کا لب ولہجہ تحریر میں کیسے محفوظ رہ سکتا ہے ۔ لکھا ہوا پڑھنے میں اور بیان میں فرق ہوتا ہے یہی تحریر بلا سمجھائے ہوئے ذہن میں نہیں آسکتی ۔ لوگوں نے مسافحہ کیا اور ہاتھ چامنے لگے ۔ تو فرمایا کہ یہ ہاتھ چامنے کی رسم تو چھوڑہی دو ۔ بس ہاتھوں کا مصافحہ کافی ہےاس بکھیڑے میں تو بڑی دیر لگتی ہے اور کانپور میں تو غضب کرتے ہیں مصافحہ کرتے ہیں پھر ہاتھ چامتے ہیں پھر ہاتھوں کو ایک آنکھ سے لگاتے ہیں پھر دوسری سے لگاتے ہیں ۔ ایک مصافحہ میں بڑی دیر تک دق کرتے ہیں ۔ دس بیس آدمی بھی مصافحہ کرنے والے ہوں تو شام تک فرصت نہ ملے مصافحہ تو ہاتھوں کا ہے اور اگر آنکھوں کا مصافحہ کرنا ہے تو آنکھوں سے کرنا چاہئے ۔ سوال : التحیات مکرر پڑھ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے یا نہیں ۔؟ جواب : واجب ہے ۔ سوال : تشہد میں السلام علیک ایہاالنبی پڑھ کر کچھ شبہ ہوا ۔ اور لفظ مذکور کو دہرایا تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں ۔ جواب : یہ دہرانا اصلاح صلوۃ کیلئے اور رفع شبہ کیلئے ہے لہٰزا موجب سجدہ نہیں ہے ۔ سوال : اگر قعدہ میں دیر تک ساگیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں ۔ جواب : جو تا خیر فعل اختیاری سے ہو وہ موجب سجدہ سہو ہوتی ہے اور سانا فعل اختیاری نہیں ہے