ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
حدیث ہے یا نہیں ۔ فرمایا یہ حدیث نہیں ہے ۔ یہ لفظ نہیں ہیں حدیث کے ہاں اس مضمون کی حدیث اور ( اس حدیث سے بانضمام ایک مقدمہ عقلیہ کے ہی مضمون ثابت ہوتا ہے ۔ وہ مقدمہ عقلیہ یہ ہے کہ دو چیزوں میں تقدم وتاخر واقع ہوتا ہے تو اور میں شئے متاثر متقدم پر موقوف ہواکرتی ہے گو کسی طرح کا توقف ہو ۔ اور چونکہ حضور تو ان قبلیت کا ذکر مقام مدح میں ہے اس لیے اس قبلیت سے حضور کا ایجاد میں اصل ہونا ۔ اور کی دوسروں کا تابع ہونا بھی مفہوم ہوگیا ہے ) ہے ۔ اس کو عبد الرزاق نے حضرت جابر سے روایت کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ حضرت جابر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ( ) کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ حضرت جابر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ( ) اول کیا چیز حق تعالٰی نے پیدا کی ۔ فرمایا یا جابر ان اللہ تعالٰی ( ) نور نبیک من نورہ ( یعنی اللہ تعالٰی نے سب سے پہلے تیرے ) تیرے نبی کا نور ہے اس کی میں نے نشرالطیب میں لکھا ہے ۔ احقر نے عرض کیا اول ( ماخلق ) اللہ نوری تو حدیث کا لفظ ہے فرمایا یہ لفظ تو یاد نہیں ہے ۔ مگر () حدیث کا ہے ۔ ایک شخص نے ہاتھ جوڑ کر عرض کیا کہ پانچوں نماز کے وقت میں میرے ایک درد ہوتا ہے مطلب یہ تھا کہ کوئی عمل بتادیجئے ۔ ) فرمایا وہ درد نماز ہی میں ہوتا ہے یا خارج نماز کے بھی ۔ کہا خارج نماز کے بھی ہوتا ہے ۔ فرمایا یہ تو علامت ہے مرض کی کسی شیطان یا جن کا اثر نہیں معلوم ہوتا کسی طبیب سے رجوع کیجئے ۔ عرض کیا طبیب کی طرف رجوع کیا ۔ مگر وہ کہتے ہیں کہ مرض نہیں ہے ۔ فرمایا کئی طبیبوں سے رائے لیجئے ۔ اگر سب یہی کہیں تو میں حاضر ہوں پونے بارہ بجے کے قریب حضرت والا زنانہ مکان میں استر حت کے لئے تشریف لے گئے بعد نماز ظہر حافظ لقاء اللہ صاحب کی بیٹھک میں تشریف فرمارہے ۔ آج ڈاک غالبا نہیں آئی تھی اس وجہ سے فرصت تھی ۔ حاضرین سے نہایت بے تکلفی سے پر تکلف باتیں کرتے رہے ۔ حافظ لقاء اللہ صاحب کا صاحبزادہ آگیا جس کی عمر تقریبا چار پانچ سال کی ہوگی ۔ وہ نہایت ہی باتون اور ہر دلعزیز ادا والا بچہ ہے ۔ سب لوگ اس سے ہنس بول رہے تھے ۔ حضرت بھی اس سے ملاعیت مزاح فرمارہے تھے حتٰی کہ قلم حضرت کے ہاتھ میں تھا سیاہی سے اس کے داڑھی مونھچ لگائی اور فرمایا جاؤ گھر میں جاکر آئینہ دیکھو ۔ ایک پلیٹ میں کسی سودا گرنے تقریبا پچیس پیڑے بھیجے اور کہا کہ یہ آپ کے اور آپ کے ہمراہیوں کے لئے ہیں حضرت نے لانے والے سے فرمایا آپ خود تقسیم کردیں اور جو بچیں وہ میرے یہاں بیھج دیں میں تقسیم کا بار اپنے اوپر نہیں رکھتا ۔