ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
نہیں فرمائی تھی ۔ اور اگر سپرد کروں تو اتباع ہے ابوبکر کا کیونکہ انہوں نے خلافت کو میرے سپرد فرمایا تھا ۔ اگر مجھ کو دونوں باتوں کا حق حاصل ہے مگر میں اپنے بعد کے قصہ کا بار ا پنے سر پر نہیں رکھتا ۔ اور حضرت ابوبکر نے جو تفویض کی تھی تو ان کو مل بھی تو گیا عمر جیسا شخص ۔ چنانچہ جب حضرت ابوبکر نے حضرت عمر کو خلافت شپرد کی تھی تو لوگوں نے کہا تھا کہ آپ خلافت ایسے شخص کو سپرد کرتے ہیں اگر اللہ تعالٰٰی سوال کریں تو کیا کہئے گا آپ نے جواب میں فرمایا کہ مجھے کیا ڈارتے ہو میں یوں کہوں گا کہ میں نے خلافت ایسے کے سٌپرد کی ہے اس سے افضل روئے زمین پرنہ تھا ۔ ہمارے پاس ایسا آدمی کہاں اسلئے یہاں تویہ قصہ ہے کہ فرمائش کرکے روئے زمین پر نہ تھا ۔ ہمارے پاس ایسا آدمی کہاں اس لئے یہاں تو یہ قصہ ہے کہ فرمائش کرکے کام نہیں دیا جاتا اگر کوئی صاحب اجر سجمھ کر کرلیں فبہاور نہ کام ہی حذف )مدرسہ موقوف ) میں نے کانپور میں ایک موقعہ پر ایس کیا تھا کہ ہمیشہ یہی مدنظررہا کہ کوئی ذرہ برابر تکلیف نہ پائے کوئی خود کام کا بیڑا اٹھائے تو خیر ۔ یہاں تعیمیر کا کام سب کام سے زیادہ بکھیڑے کا ہے سو اس میں بھی یہ سوچ لیا ہے کہ حجرہ میں ایک آدمی رہنے سے اگرحجرہ ہی ہوں یہ تو خانقاہ ہے ہے خواہ مخواہ تو نہیں جیسے صورت ہو ویسے ہی کریں گے ۔ حضر شاہ سلیمان صاحب پاک پٹن کے ہیں بڑے شخص ہیں حتی کہ حضرت حاجی صاحب نے ان سے بیعت کا ارادہ کیا تھامگر اللہ تعالٰی نے حضرت میانجیوں صاحب کی خدمت میں پہنچا دیا ۔ ان کے وقت میں سنا ہے ک لوگ درختوں کے نیچے بستر کئے ہوئے ٌپڑے رہتے تھے بلکہ بعضے مع بال بچوں کے رہتے تھے جوکی روٹی کھاتے تھے ،۔ یہ حالت حضرت کسی چیز کی بھی ضرورت نہیں ۔ مولانا گنگوہی کا دیکھئے کیا طرز تھا ۔ درس حدیث کے لئے کوئی مکان تھا نہ مدرسہ تھا کچھ مساجد میں رہتے تھے کچھ وہاں ہی حجروں میں جن میں سے بعضے کی چھت ایسی کہ کہیں گرنہ جائے لوگ اس میں رہتے تھے ۔ ساری عمر اسی میں گزاردی مولانا گنگوہی کے یہاں ایک رئیسس نے طلبہ کے لئے روپیہ بھیجا درس ملتوی ہوچکا تھا حضرت نے واپس فرمایا ۔ اور فرمایا کہ جس کام کے لئے بھیجا ہے وہ یہاں ہے نہیں اس لئے واپس ورنہ ممکن تھا ۔ اور کسی کام کے لئے اگر مشورہ دیاجاتا وہ رئیس ضرور قبول کرلیتے ایک بار سنا ہے کہ جامع مسجد کی جب گنگوہ میں تعمیر ہورہی تھی ایک رئیس نے حضرت کو یہ لکھ کر بھیجا تھا کہ اس کے کام کا تخمینہ کرا کے اطلاع فرمادیں آپ نے تحریر فرمایا کہ