ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کرنا پسند نہ تھا ۔ تحذیر الناس پر جب تکفیر ہوئی تو جواب نہیں دیا بلکہ جواب میں یہ فرمایا کہ کافر سے مسلمان ہونے کا طریقہ بڑوں سے یہی سنا ہے کہ کلمہ پڑھنے سے مسلمان ہوجاتا ہے تو میں کلمہ پڑھتا ہو ،، اشھد ان الا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ ،، اب تو کفر نہ کہیں گے ۔ بات یہ ہے کہ ان حضرات میں حب جاہ نہیں ہوتی کسی سے نہیں الجھتے بلک درگذر کرتے ہیں ۔ مولانا اسمعیل صاحب شہید کی حکایت میں ہے ایک شخص نے اس کا امتحان کیا ۔ عین وعظ میں اس نے کہا کہ مجھ کو کچھ دریافت کرنا ہے وہ یہ کہ میں نے سنا ہے کہ آپ حرام کی پیدائش ہیں آپ نے کہا کہ مجھ کو کچھ دریافت کرنا ہے وہ یہ کہ میں نے سنا ہے آُپ حرام کی پیدائش ہیں آپ نے باوجویکہ کس قدر تیز تھے نہایت متانت سے جواب دیا کہ حدیث میں ہے ،، الولد اللفراش ،، اور میرے والدین کے نکاح کے گواہ موجود ہیں ۔ ان سے شہادت دلاسکتا ہوں تم ایسی باتوں کا یقین نہ کیا کرو پھر وعظ شروع ہوگیا ۔ ایک دفعہ آپ وعظ فرمارہے تھے ایک حدیث بیان کی اسی وقت ایک شخص نے کھڑے ہو کر یہ کہا کہ میں نے شاہ اسحاق صاحب سے سنا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے آپ نے فرمایا کہ مجھ کو خبر نہیں اسی وقت وعظ چھوڑ کر شاہ صاحب کے پاس پہنچا اور تصدیق کی اور پھر وعظ کے جلسہ میں آکر فرمایا کہ واقعی تم سچ کہتے ہو ۔ یہ حدیث ضعیف ہے ایک بار غالبا مراد آباد تشریف لے گئے اور کسی مقام پر وعظ ہوا بعد وعظ جب ماہر تشریف لائے تو ایک شخص اس وقت پہنچا اور وعظ کا ختم ہونا معلوم کرکے نہایت حسرت سے کہا کہ میں تو وعظ کے اشتیاق میں بڑی دور سے آیا تھا ۔ مگر افسوس کہ ختم ہوگیا مولانا کے کان میں یہ بات پڑگئی مولانا اس شخص کو اکیلے مسجد میں لے گئے ۔ اور فرمایا کہ میں تم کو بھی سنا دوں گا اور پھر وہی وعظ سنا دیا ۔ اخلاص تو دیکھئے ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک شخص تھانہ بھون کسی گاؤں سے اپنے کام کو آنے والے تھے ۔ اور اس گاؤں میں ایک صاحب کو حضرت والا سے مسئلہ دریافت کرنا تھا ۔ انہوں نے ایک پرچہ پر وہ مسئلہ لکھ کر اس آنے والے کو دے دیا کہ اس جواب لیتے آنا اس نے حضرت کو لاکر وہ پرچہ دیا ۔ حضرت نے ملا حظہ فرما کر اس شخص کو واپس دیدیا اور پھر یہ کہہ دیا کہ ان سے کہہ دینا کہ خود اس کو لے آئیں تو جواب دوں گا کیونکہ کچھ باتیں اس کے متعلق ان سے زبانی دریافت طلب ہیں ۔ پھر حاضرین سے فرمایا ۔ ارشاد: لوگ ہمیں بے کار سمجھتے ہیں کچہری میں یہ نہیں کرتے کہ اس طرح کلکڑ صاحب