تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) اگر بیوی کا جی خوش کر نے کے لیے بلا ضرورت بھی کوئی چیز خرید لوتو وہ بھی اسراف نہیں۔ کیوں کہ تطیب قلب زوجہ (بیوی کا جی خوش کرنا) بھی مطلوب ہے بشرطیکہ اس میں طاقت سے زیادہ قرض نہ ہو۔ (۲) بیوی کو کچھ کھلا دینا بھی خیرات ہی ہے۔ یعنی اس میں بھی اللہ تعالیٰ ثواب دیتے ہیں۔ (۲)گھر کا انتظام خودیابیوی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے : میں فتویٰ تو نہیں دیتا، لیکن مشورہ ضروردوں گا کہ گھر کا انتظام بیوی کے ہاتھ میں رکھنا چاہیے یا خود اپنے ہاتھ میں رکھے، اور وں کے ہاتھ میں نہیں ہونا چاہیے۔ خواہ وہ بھائی بہن یا ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں۔ ورنہ اس سے بیوی کی بڑی دل شکنی ہوتی ہے۔ اس لیے یا تو خرچ اپنے ہاتھ میں رکھے ورنہ رشتہ داروں میں سب سے زیادہ مستحق وہی ہے۔ بیوی کا صرف یہی حق نہیں کہ اس کو کھانا کپڑادے دیا بلکہ اس کی دل جوئی بھی ضروری ہے۔ (۳)فصل نمبر۴ بیویوں کو ناز کرنے کا حق ہے ازواج مطہرات ؓ کا حضور ﷺ سے ناز کرنا : واقعہ افک میں جب منافقین نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ پر بہتان باندھا توایک مرتبہ حضور ﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا اے عائشہ! اگر تم بالکل بری ہو تو حق تعالیٰ تمہاری براء ت ظاہر کردیں گے۔ اور اگر واقعی تم سے کو ئی غلطی ہوئی ہے تو حق تعا لیٰ سے توبہ استغفار کرلو۔ حضرت عائشہ ؓ کو اس بات سے بہت رنج ہوا۔ کہ میں بالکل بری ہوں اور خدا جانتا ہے کہ میں بالکل بری ہوں تو اس کو آپ لوگوں کے دل قبول نہ کریں گے۔ اور اگر میں یہ کہہ دوں کہ ہاں مجھ سے غلطی ہوئی اور خدا جانتا ہے کہ میں اس سے بری ہوں تو اس بات کو آپ فوراً تسلیم کرلیں گے۔ پس اس وقت میں وہی بات کہتی ہوں جو حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمائی تھی: فصبرجمیل واللّٰہ المستعان علٰی ماتصفون (صبر بہتر ہے اللہ ہی مددگار ہے) یہ کہہ کہ حضرت عائشہ ؓ بستر پر لیٹ گئیں اور رونے لگیں۔ اسی وقت رسول ﷺ پر نزول وحی کے آثار نمایا ں ہوئے تھوڑی دیربعد جب وحی ختم ہوچکی تو پہلی بات جو رسول اللہ ﷺ کے منہ سے نکلی وہ یہ تھی۔ ابشری یاعائشۃ فقد برأک اللّٰہ یعنی اے عائشہ! خوش نجری سن لو حق تعالیٰ نے تمہاری برأت ظاہر کردی۔ پھر آپ ﷺ نے وہ آیا ت پڑھ کر سنائیں جو اس وقت نازل ہوئی تھیں۔ اس بات کو سنتے ہی ہر