تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شوہر، بیوی کی اشیاء اور املاک علیحدہ اور ممتاز ہونا چاہیے: آج کل ہم لوگوں کی معاشرت اتنی گندی ہوچکی ہے کہ کسی کے حق کی بھی پرواہ نہیں رہی اور جہالت کی یہ حد ہے کہ ہم کو یہ بھی یاد نہیں رہا کہ صفائی معاملات اور باہمی حقوق کے فرق کا طریقہ ہمارے یہاں کا تھا جو اب یورپ میں ہے۔ معاملہ کی صفائی کا تقاضا یہی ہے کہ میاں بیوی کی املاک (ملکیت) ممتاز ہوں۔ مگر ہمارے یہاں تو یہ حالت ہے کہ گھر میں بھی نہیں معلوم کہ یہ چیز کس کی ہے اور وہ چیز کس کی ہے۔ اس کی چیز پر وہ قابض اور اس کی چیز پر یہ۔ عورت کے پاس زیور ہوتا ہے تو اس میں امتیاز نہیں کہ کون سا باپ کے گھر کا ہے اور کون سا خاوند کے گھر کا ہے اور پھر وہ عورت کی ملک کردیا گیا ہے یا عاریت ہے۔ اگر کوئی مرد اس کی تنقیح (وضاحت) کرنا چاہے کہ میری ملک کون سی اور دوسری کون سی۔ تو اس پر بڑی انگشت نمائی ہوتی ہے اور پورے خاندان میں اسے بدنام کیا جاتا ہے کہ صاحب اپنی ذرا سی چیز کو کسی کا ہاتھ لگنا گوار انہیں کرتا۔ مطلب یہ کہ سخی وہ ہے جو بالکل بدانتظام مغفل (بے وقوف) اور مجہول ہو۔ جس کو نہ اپنی ملک کی خبر اور نہ دوسرے کی۔1 (1 التبلیغ وعظ کساء النساء: ۷/۴۲ بدمعاملگی کا انجام: پھر اس سخاوت کا لطف اس وقت آتا ہے جب ان میں کوئی کھسک جائے (یعنی مرجائے) اور ترکہ تقسیم کیا جائے اس وقت ایک کہتا ہے کہ یہ چیز مرنے والے نے مجھ کو دے دی تھی۔ ایک کہتا ہے کہ یہ چیز میت کی نہیں تھی میری تھی۔ ایک عورت کہتی ہے کہ یہ سامان میرے باپ کے گھر کا ہے۔ اب کوئی سبیل (صورت) نہیں کہ اس معاملہ کو کس طرح طے کیا جائے۔ پھر وہ جوتے بازی ہوتی ہے کہ دیکھنے والے ہنستے ہیں۔ اور جو خاندان بڑا مہذب ہو تو وہاں یہ جوتے بازی تو نہیں ہوتی، کیوں کہ یہ باتیں تہذیب اور شرافت کے خلاف ہیں مگر دلوں میں رنجشیں اور عداوتیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ شکایت کی نوبت آتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ گھر جیل خانہ بن جاتا ہے۔ یہ اس معاشرت میں دنیا کی خرابی ہے۔1 (1 التبلیغ: ۷/۴۲دین کی خرابی اور آخرت کا نقصان : اور دین کی خرابی یہ ہے کہ دوسرے کی ملک میں بلا اجازت تصرف کرنے سے آدمی گناہ گار ہوتا ہے اور وہ چیزضائع ہوجائے تو ضامن ہوتا ہے قیامت کا معاملہ بہت نازک ہے۔ تین پیسے بھی جس کے ذمہ رہ جائیں گے۔ اس کی سات مقبول نمازیں چھین کر حق والے کو دلوادی جائیں گی۔ یہ کس قدر ڈرنے کی بات ہے کہ ساری عمر نماز پڑھی اور قیامت میں سب چھین لی گئی۔ یہ نتیجہ ہے گول مول باتوں کا کہ دنیا بھی برباد کیوں کہ رنجشیں پیدا ہوتی ہیں۔ جس سے