تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتی اور اگر ایک دفعہ کے کہنے سے نہ پڑ ھتی تودوسرے وقت پرپھرخفا ہوتے پھرنہ پڑھتی توتیسرے وقت پھر کہتے اورجب تک وہ نمازنہ پڑھتی برابر کہتے رہتے اور مختلف طریقوں سے اپنی ناراضگی ظاہرکرتے مثلاً پاس لیٹنا ترک کردیتے یا اس کے ہاتھ کا پکا ہوا نہ کھاتے جیسا کہ نمک کی تیزی پر ایک بار خفا ہونے سے اثر نہ ہوا تو آپ خاموش نہیں ہوجاتے۔ بلکہ برابر کہتے رہتے ہیں اور وہاں کبھی یہ خیال نہیں ہو تاکہ اتنی دفعہ تو کہہ دیا ہے اب بھی وہ نہیں ماتنی تومیں کیا کروں بس خاموش ہوجاؤں۔ انصاف سے بتائیے کہ ہم نے کھانے کے بارے میں بھی اپنے جی کو اس طرح سمجھ لیا ہے جیسا کہ نماز کے بارے میں سمجھاجاتا ہے؟ہرگز نہیں یہ تو سراسر کوتاہی ہے اگر آپ بیوی کو نمازی بنانا چاہیں توکچھ دشوار نہیں۔ کیوں کہ عورت حاکم نہیں بلکہ محکوم (ماتحت وتابع) ہے چناں چہ اپنی اغراض کے لیے ان پرحکومت بھی کی جاتی ہے مگر دین کے لیے اس حکومت سے ذرا بھی کام نہیں لیا جاتا یہ تو کوتاہی ہے۔ (۱)فصل نمبر ۳ دیگر حقوق ضروریہ کی تفصیل نفقہ کے علاوہ جیب خرچ بھی بیوی کا حق ہے : بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ اس کو کچھ رقم ایسی بھی دوجس کو وہ اپنے جی آئی (مرضی کے مطابق) خرچ کرسکے جس کو جیب خرچ کہتے ہیں۔ اس کی تعداد اپنی اور اپنی بیوی کی حیثیت کے موافق ہوسکتی ہے۔ مثلاً روپیہ دوروپیہ پچاس روپے جیسی گنجائش ہو۔ یہ رقم خرچ سے علیحدہ دو، لیکن صاف کہہ دوکہ وہ رقم صردف گھر کے خرچ کی ہے اور یہ رقم تمہاراجیب خرچ ہے یہ تمہاری ملک ہے، اس کو جہاں چاہو خرچ کرو۔ جب تم خرچ الگ دوگے تو تمہارایہ کہنے کو منہ ہوگا کہ یہ رقم جوگھر کے خرچ کے لیے دی ہے امانت ہے۔ کیوں کہ آدمی کے پیچھے بہت سے خرچ ایسے بھی لگے ہوئے ہیں جو اپنی ذات خاص کے ساتھ خاص ہیں اگر بیوی کو کو ئی رقم ذات خاص کے خرچ کے لیے نہ دی گئی جس کو جیب خرچ کہتے ہیں تو اوہ امانت میں خیانت کرنے پر مجبور ہوگی اس صورت میں اس پر تشدد کرنا ایگ گونہ ظلم اور بے حمیتی ہے۔ (۲)جیب خرچ دینے کی واقعی ضرورت : چونک دینی ودنیوی مصارف (اخراجات) کی حاجت اکثر واقع ہوتی رہتی ہے اور عورتوں کے پاس اکثرجداگانہ مال نہیں ہوتا اس لیے مردوں کو مناسب ہے کہ نفقہ واجبہ (اور مہر) کے علاوہ حسب حیثیت کچھ خرچ ایسے مواقع کے لیے علیحدہ بھی دید یا کریں پھر اس کا حساب نہ لیا کریں۔ تاکہ وہ اپنی مرضی کے موافق آزادی کے سا تھ بے تکلف ایسے مصارف میں صرف کرسکیں۔ نیزشوہر کے ذمہ عورت کی زیور کی زکوٰۃ یا اس کی طرف سے صدقہ فطریا قربانی واجب نہیں سوایسی رقم اگر ان کو مل جایا کرے گی توان واجبات کی ادائیگی میں ان کو سہولت