تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جن کی حق تلفی کی ہوگی اس سے انتقام لیا جائے گا۔ پس مردوں کو چاہیے کہ وہ عورتوں کے حقوق کی رعایت رکھیں اور عورتوں کو مردوں کی تعظیم کرنی چاہیے۔ ان کی اطاعت وفرماں برداری کرنا چاہیے۔ (۱)میاں بیو ی میں اختلاف کی وجہ اصل قصورعورت کا ہے : عورتوں میں خاص مرض یہ ہے کہ خاوندوں کی (اپنے شوہروں کی) نافرمانی کرتی ہیں۔ گوبعض مردبھی ظلم کرتے ہیں۔ مگربعض عورتیں ایسی ہیں کہ باوجود خاطر مدارت کے پھربھی خاوندوں کو تنگ کر تی ہیں۔ ہندوستان کی عورتوں کی خدمت کا انکار نہیں مگر اس کا حاصل یہ ہے کہ جسم کو راحت پہنچاتی ہیں اور روح کو تکلیف دیتی ہیں۔ جسمانی خدمت تو واقعی بہت کرتی ہیں اس میں بے نظیر ہیں۔ اسی طرح عفیفہ (پاک دامن) بھی بہت ہیں عفت کے خلاف تو شاید ان کو کبھی وسوسہ بھی نہ آتا ہوگا۔ مگرزبان ان کی ایسی ہے کہ جو جی میں آیا کہہ دیا کچھ روک ہی نہیں اس سے خاوند کو بڑی تکلیف ہوتی ہے۔ اس کی اصلاح کا آسان طریقہ یہ ہے کہ زبان کو بند رکھیں۔ اس میں شروع شروع میں بے شک دشواری ہوگی۔ مگر پھر عادت ہوکر اس مرض سے نجات ہوجائے گی اصل علاج یہ ہے نہ کہ وہ جو بعض عورتیں خاوند کو تابع بنانے کے لیے نمک اور شکر پڑھواتی ہیں کہ آپ تو جو چاہیں کہہ لیں مگر وہ چپ چاپ سنتارہے۔ (۲)افراط وتفریط : عورتوں کا یہ بھی خیال ہے کہ شوہر کا نام لینے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور شوہر کا نام لینا گویا بالکل ناجائز ہے۔ مگر عورتوں کا نام لینا توبے ادبی ہے زبان چلانا اور گستاخی کرنا بے اوبی نہیں ہے۔ شوہر سے لڑنا یا عورتوں کا گالی دینا گویا ناجائز نہیں ہے۔ بعض عورتیں تو اس کی یہاں تک پابند ہیں کہ اگر قرآن میں وہ لفظ آجائے تب بھی اس کو نہیں پڑھتیں۔ گو یا قرآن میں ان کے شوہر کا نام لکھا ہے اور اس سے بڑھ کریہ کہ بعض عورتیں اس کے شہر کا نام بھی نہیں لیتیں۔ اور شوہر کے نام کاہم وزن الفاظ بھی نہیں کہتیں، لیکن معلوم نہیں کہ یہ ساری باتیں ناجائز ہوکرگستاخی کرنا کیسے جائز ہوگیا۔ (دین و دنیا صفحہ ۳۳۴ وعظ الاعتناء بالدین)جھگڑاختم کرنے اور شوہر مہربان کرنے کی عمدہ تدبیر : کسی بزرگ کے پاس ایک عورت آئی اور کہا کہ ایسا تعویذدے دیجیے کہ میر ا خاوند مجھے کچھ بھی نہ کہا کرے۔ انہوں نے پانی پر جھوٹ موٹ چھوکرکے دیدیا اور کہا کہ پانی بوتل میں رکھ لینا جس وقت خاوند آیا کرے اس میں سے تھوڑا پانی اپنے منہ میں لے کر بیٹھ جایا کرو۔ اور وہ جب تک چلانہ جائے منہ میں لیے رہا کرو۔ بس وہ (شوہر) پانی