تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سمجھا یاجاتا ہے اور کہاجاتا ہے کہ جس بات پر تم ناراض ہو وہ بات یوں ہے تم نے غلط سمجھا تو کہتی ہیں کہ کیا میں بچی ہوں کیا میں سمجھتی نہیں فلا ں کام میرے ہی چڑانے کے لیے کیا گیا تھا پھر لاکھ سمجھائیے، لیکن اس فعل کی جو وجہ اپنے ذہن سے گھڑی ہے وہی رہے گی۔ اور اسی پر ردّے پر روّے رکھتی چلی جائیں گی اور ذرادیر میں آپس میں رنج ہوجائے گا اب طرفین سے غیبت شروع ہوگی۔ اور ایک دوسرے کی عیب جوئی اور نیچا دکھانے میں کوئی کسرنہیں اٹھا رکھیں گی۔ یہ سب نتائج غصہ کے ہیں۔ عورتیں غصہ سے مغلوب ہوجاتی ہیں۔ (غوائل الغضب صفحہ ۲۲۵)بھابھی کا غصہ اور دیور و یتیم پرظلم و زیادتی ! بہت جگہ ایسا ہوتا ہے کہ گھر کا کوئی بزرگ مر گیا اور بڑی اولاد کے ساتھ چھوٹے بچے بھی چھوڑے۔ وہ چھوٹے بچے بڑے بھائیوں کی پرورش میں آجاتے ہیں اور بھاوج کا اختیا ر ہوتا ہے چوں کہ بچے گھر میں رہتے ہیں۔ اس واسطے ان کی نگرانی وغیرہ عورتوں ہی کے ہاتھ میں زیادہ رہتی ہے بڑا بھائی باہر رہتا ہے اور بھاوج صاحبہ ان سے دل کے کینے نکا لتی ہیں ہربات پرمارنا برابھلا کہنا، ہر چیز کو ترسا نا، کھانا پیٹ بھرکرنہ دینا۔ کپڑے کی خبرنہ لینا۔ اور نوکروں سے زیادہ ذلیل کرکے ان کو رکھنا۔ یہ ان کا برتاؤ رہتا ہے اور اس پربھی چین نہیں بطور حفظ ما تقدم خاوند سے الٹے شکایت کرتے رہنا غرض ایسے خلاف انسانیت برتا ؤرکھتی ہیں کہ ان کا بیان کرنا بھی مشکل ہے۔ میں مردوں کوبھی خطاب کرتا ہوں کہ یتیم بھائیوں کی خود نگرانی رکھو۔ عورت کے کہنے میں ایسے نہ رہو کہ ہربات کو سچ جان لو۔ جب یہ کھلی ہوئی بات ہے کہ بھاوج دیوروں کے ساتھ مغائرت (غیریت) کا تعلق رکھتی ہے تو اس کی شکاتیوں کا کیا اعتبار۔ میں تو کہتا ہوں کہ ایسے موقعوں پر مردوں کو چاہیے کہ عورتوں کو سنا دیں کہ تم سچ بھی کہوگی توبھی ہم جھوٹ سمجھیں گے۔ میں سب مردوں کو نہیں کہتا ہوں بہت سے مردایسے بھی ہیں کہ واقعی مردہیں اور ایسے موقع پرپوری عقل سے کام لیتے ہیں اور اس ساتھ رہنے کو بھیڑییے بکری کا ساتھ سمجھتے ہیں جہاں بھیڑیا بکری اکٹھا ہوں گے، وہا ں بھیڑئیے کی طرف سے بکری کے ساتھ ایذاء (تکلیف) رسانی ہی ہوگی۔ کبھی نہیں کہاجاسکتا کہ بھیڑیا بکری کی طرف داری یا اس پر رحم کرے گا۔ عورت کے کہنے سے بھائیوں کو نہ ستاؤکسی نے خوب کہا ہے کہ یتیم بچہ زندوں میں شمار ہی نہیں ہوتا۔ اپنے ماں باپ کے ساتھ وہ بھی مرگیا۔ پھر مرے ہوئے کو مارنا کیا جواں مردی ہے۔ اگر حد سے زیادہ دل داری کروگے تب بھی اس کا دل زندہ نہیں ہوسکتا۔ یتیم کی صورت میں مردگی چھائی ہوتی ہے۔ دوبچوں کو برابربٹھاؤجن میں سے ایک یتیم ہو اور دوسرا نہ