تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض لوگ ضروری اخراجات کھانے پینے میں بھی عورت پر تنگی کرتے ہیں کوئی چیز مانگی توڈانٹ ڈپٹ شروع ہوگئی کہ تم بہت فضول خرچ ہو اس کی کیا ضرورت تھی۔ اور اسی کے لیے اصول مقرر کرتے ہیں مثلاً روز چار آنہ سے زیادہ نہ دیں گے اور آج کل مثلاً پانچ دس روپے، چاہے کوئی مہمان آئے یا کوئی بیمار ہوجائے بات بات پر کہتے ہیں بس اس سے زیاد نہ ملے گا۔ بھلے مانس عورت تواہل وصول (یاردوست ملنے والی ہے) اہل اصول نہیں ہے تم بڑے اہل اصول ہو توذرا اپنی ذات کے لیے پابندی کرکے دکھلاؤ اپنے واسطے توکوئی رقم دوآنہ چارآنہ یاروپے کی مقرر کرو اس طرح کہ اس سے زیادہ کسی حال میں خرچ نہ کروگے خواہ بیماری ہو، یاشادی ہو، یاغمی ہو، یا کوئی ناگہانی آفت، مثلاً کوئی مقدمہ آپ کے اوپر ہوجائے پھر دیکھیں آپ اصول کی پابندی کہاں تک کرتے ہیں سب اصول رکھے رہ جائیں گے ذراسی دیرمیں سینکڑوں روپے پر پانی پھر جائے گا۔ پھر غریب (بیچاری) بیوی کے ساتھ کیول اصول بگھارتے ہو۔ (۱)دوسرے حقوق میں کوتاہی : بیوی کے بہت سے حقوق ہیں۔ بہت سے لوگ ان حقوق کو بھی تلف کرتے ہیں اور وہ حقوق یہ ہیں۔ وسعت کے موافق ان کو کھانے پہننے کو دینا۔ اور دین کا راستہ سکھانا۔ بعض لوگ تو کھانے پہننے کو نہیں دیتے یاتنگی کرتے ہیں۔ بیوی کو چھوڑ کر کسی کا کنجری سے تعلّق ہے کسی کا بھنگن پر دل آگیا ہے۔ اس پرمرتے ہیں۔ نہ یہ تمیز کہ اپنی نسل خراب ہوتی ہے نہ یہ خوف کہ بدنامی ہے سب پر پردہ پڑگیا ہے اور ظلم پر کمر باندھ لی۔ (۲)مردوں کا ظلم اور عورتوں کا صبر : بعض مرداس طرح عورتوں کا حق ضائع کرتے ہیں کہ بے حمیت (بے حیا) بن کراپنے آپ کو راحت دیتے، عمدہ کھاتے عمدہ پہنتے ہیں۔ اور بیوی بچوں کو تکلیف میں رکھتے ہیں۔ یہ بہت ہی بے غیر تی کی بات ہے کہ (مردتو خودبنا ٹھنا رہے) اور بیوی کو بھنگنوں کی طرح رکھے نہ اس کے کپڑے کا خیال ہے، نہ کھانے کا، حالاں کہ زینت وآرائش کی زیادہ مستحق عورت ہے۔ مردوں کی زینت زیبا نہیں۔ اور بعض مردایسی گندی طبیعت کے ہوتے ہیں کہ فاحشہ عورتوں میں آوارہ پھر تے ہیں اور ان کے گھروں میں حور کے مانند بیویاں موجود ہوتی ہیں۔ مگروہ بے کا رپڑی رہتی ہیں ان کی طرف رخ بھی نہیں کیا جاتا۔ اور ہندوستان کی عورتیں بڑی صابر شاکرہیں کہ وہ سوائے رونے دھونے کے اور کچھ نہیں کرتیں۔ کسی سے اپنے مرد کا بھید نہیں کھولتیں۔ (۳)عورتوں کی مظلومیّت ایک مظلوم عورت کا حال :