تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ تم نے بیوی بچوں کو دین دار بنانے کی کتنی کوششیں کی تھیں۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ نماز کے لیے ان پرحد سے زیادہ سختی کرو۔ ہر وقت ہا تھ میں لٹھ ہی لیے رہو بلکہ پہلے نرمی سے سمجھاؤ پھر برتاؤ میں ذرا ناراضگی اور نج ظاہر کرو۔ انشاء اللہ اس کا اچھا اثرہوگا۔ اور ان کو اردومیں دینی رسالے پڑھاؤ، لکھاؤ، سنا ؤ۔ اس سے ان کے اخلاق بھی درست ہوجا ئیں گے اور دین کا خیال خودبخود ہوگا۔ اور اگر پڑھنے پرآمادہ نہ ہو ؤں تو اس صورت کے لیے میں نے بہت جگہ یہ طریقہ بتلا یا ہے کہ تم ایک وقت مقرر کر کے اوّل سے آخر تک بہشتی زیور پوری یا اور کوئی اس جیسی مفید کتاب اہل علم کے مشورہ سے، سنا دو اور پہلے پہل بیوی سے بھی نہ کہوکہ یہا ں بیٹھ کر سنو۔ بلکہ خود بلند آواز سے پڑھنا شروع کردو۔ انشاء اللہ وہ خود شوق سے آکرسنے گی۔ چناں چہ اسی طرح عمل کرنے سے فوراً ساری شکاتیں جا تی رہیں گی۔ عورتوں کے دل پر بہت جلد اثر ہوتا ہے اگر ان کو دین کی کتابیں سنا ئی جائیں گی تو انشاء اللہ بہت جلد اصلاح ہوجائے گی۔ مرداپنی بیویوں کی شکا یتیں توکر تے ہیں کہ ایسی بدتمیز اور ایسی جاہل ہے مگر وہ اپنے گریبان میں منہ ڈال کرتو دیکھیں کہ انہوں نے ان کے ساتھ کیا برتاؤ کیا۔ یس یہ اپنی راحت ہی کے ان سے طالب رہے اور ان کے دین کا ذرابھی خیال نہ کیا۔ عورتوں کی توخطا ہے ہی مگر ان کی بدتمیز ی میں مردوں کی بھی خطا ہے کہ یہ ان کے دین کی درستی کا اہتما م نہیں کر تے۔ اور ان کے دینی حقوق کو ضائع کرتے ہیں۔ (۱)نفقاتِ روحانیہ میں دین داروں کی کوتا ہی اور عورتوں کو دین دار بنانے کا طریقہ : جو لو گ دین درا کہلا تے ہیں اور کچھ خیال ہوتا ہے تو وہ بھی یونہی چلتی سی بات کہہ دتیے ہیں کہ بیوی نماز پڑھا کرو نماز کا ترک کرنا بڑاگنا ہ ہے بس اتنا کہہ کر اپنے نز دیک یہ سبکدوش (بری) ہوگئے اور جب کسی نے ان سے کہا کہ تم اپنی بیوی کو نماز کے لیے تنبیہ کیوں نہیں کرتے؟ تویہ جواب دیتے ہیں کہ کہہ تودیا اب وہ نہیں پڑھتی تو میں کیا کروں، لیکن میں کہتا ہوں کہ انصاف سے بتا ئیے کہ آپ نے نماز (اور زکوٰۃ وقربانی) کے لیے بھی اسی طرح کہاتھا جیسے نمک کے تیز ہونے پرکہا تھا؟ اور اگر ایک دودفعہ کہنے سے اس نے نمک کی درستگی کا اہتمام نہ کیا تو وہاں بھی آپ ایسے ہی خامو ش ہوجاتے ہیں جیسے نماز کے لیے ایک ددوفعہ کہہ کر خاموش ہو جاتے ہیں۔ ہرگز نہیں۔ نمک تیز ہونے پر آپ سرتوڑنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں اور ایسی بری طرح ناراضگی ظاہر کرتے ہیں کہ بیوی سمجھ جاتی ہے کہ میاں بہت ناراض ہوگئے ہیں اس لیے وہ بہت جلد نمک کی اصلاح کا اہتمام کرتی ہے۔ صاحبو! نماز کے لیے آپ نے اس طرح کبھی نہیں کہا جس سے بیوی سمجھ جائے کہ میاں ناراض ہوگئے ہیں۔ اگر یہاں بھی اس طرح ناراضگی ظاہر کرتے تو وہ بھی ضروراہتمام