تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض عورتوں کی طرف سے ایک کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ جہاں ذرا نفقہ کی تنگی ہوئی انہوں نے تفریق کی درخواست شروع کی۔ سوسمجھ لینا چاہیے کہ سخت تنگی کی حالت میں گو بعض آئمہ کے نزدیک قاضی کو تفریق کرنا جائزہے، لیکن اوّلا تو یہاں شرعی قاضی نہیں اور بغیر شرعی قاضی کے کسی کے نزدیک بھی تفریق صحیح نہیں۔ دوسرے ہمارے مذہب حنفی میں خودقاضی کے ہوتے ہوئے بھی اس وجہ سے (یعنی مردکے نفقہ کے عاجزہونیکی وجہ سے) تفریق جائز نہیں بلکہ قاضی عورت کو حکم دے گا کہ قرض لے کرخرچ کرتی رہے اور وہ قرض شوہر کے ذمہ ہوگا۔زوجہ غائب جو اپنی بیوی کو نہ بلاتا ہو نہ نفقہ دیتا ہو اس کاحکم : سوال: جو شخص غائب ہوجائے اور اس کاپتہ معلوم ہے، لیکن نہ وہ خودآتا ہے نہ بیوی کو اپنے پاس بلاتا ہے نہ اس کے خرچ وغیرہ کا انتظام کرتا ہے اور نہ طلاق دیتا ہے اس وجہ سے عورت تنگ اور پریشان ہے توکیا اس عورت کے لیے کوئی سبیل ہے کہ اس غائب کی زدجیت سے اپنے آپ کو الگ کرے اور جائز طور پر دوسری جگہ نکاح کرسکے؟ الجواب: اس عورت کی رہائی کی صورت یہ ہے کہ خاوند کو خلع پر راضی کیا جائے اور اگر وہ راضی نہ ہو تو سخت مجبوری میں یہ بھی گنجائش ہے کہ مذہب مالکیہ کے موافق صورت ذیل اختیار کر کے رہائی حاصل کرے۔ وہ صورت یہ ہے کہ اوّلا قاضی کے پاس (یا اس کے قائم مقام) کے پاس مقدمہ پیش کرکے گواہوں سے اس غائب کے ساتھ اپنا نکاح ہونا ثابت کرے پھر یہ ثابت کرے کہ وہ مجھے نفقہ دے کر نہیں گیا اور نہ وہاں اس نے میرے لیے نفقہ بھیجا نہ یہاں کوئی انتظام کیا اور نہ میں نے نفقہ معاف کیا۔ غرض نفقہ کاوجوب بھی اس کے ذمہ ثابت کرے۔ اور یہ بھی ثابت کرے) کہ وہ اس واجب میں کوتاہی کر رہا ہے اور ان باتوں پرحلف بھی کرے۔ اس کے بعد اگر کوئی عزیزقریب یا اجنبی شخص اس کے نفقہ کی کفالت کرے توخیر (ٹھیک ہے) ورنہ قاضی اس شخص کے پاس حکم بھیجے کہ یا تو خود حاضر ہو کر اپنی بیو ی کے حقوق ادا کرو یا اس کو بلالو یا وہیں سے کوئی انتظام کرو ورنہ اس کو طلاق دے دو۔ اور اگر تم نے ان باتوں میں سے کوئی بات نہ کی پھر ہم تم دونوں میں تفریق کریں گے اس پر بھی اگر خاوند کوئی صورت قبول نہ کرے تو قاضی ایک مہینہ کے مزید انتظار کا حکم دے۔ اس مدت میں بھی اگر اس کی شکایت دفع نہ ہوئی تو اس عورت کو اس غائب کی زوجیت سے الگ کردے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ تفریق کے لیے عورت کی طرف سے مطالبہ ہونا شرط ہے پس اگر اس غائب کاجواب آنے کے بعد عورت مطالبہ ترک کردے توپھر تفریق نہ کی جائے گی۔ (الحیلۃ الناجزہ) ضروری تنبیہ: قاضی (یاجماعت مسلمین) جو اس غائب کے پاس حکم بھیجے تو بذریعہ ڈاک وغیرہ بھیجنا کافی نہیں۔ بلکہ اس کی صورت یہ ہے کہ حکم نامہ دو ثقہ آدمیوں کو سنا