تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لکھاجائے گا۔ ایک شخص نے دھوکہ سے پڑھوا کر کسی ناجائز موقع پر استعمال کیا تو اس کا بالکل اثر نہیں ہوا بلکہ بہت نقصان ہوا۔ لہٰذا سب کو چاہیے کہ ناجائز جگہ استعمال نہ کریں ورنہ جلد وبال میں گرفتارہوں گے۔باب نمبر ۱۳ عورتوں پرظلم وزیادتیاں اور ان کے حقوق میں کوتاہیاں عورتوں کے حقوق میں کوتاہی : آج کل حالت یہ ہے کہ مردتواپنے حقوق بیوی کے ذمہ سمجھتے ہیں اور بیوی کے حقوق اپنے ذمہ نہیں سمجھتے۔ جیسے بعض باپ اولادپر تواپنا حق سمجھتے ہیں مگر اولاد کے حقوق اپنے اوپر نہیں جانتے۔ اور اس میں رازیہ ہے کہ عرفاً حاکمیت توزندگی ہے محکومیت موت ہے اس لیے حاکم زندہ ہے وہ اپنے حقوق کو بھی زندہ سمجھتا ہے اور وصول کر لیتا ہے اور محکوم چومکہ مروہ ہے۔ اس لیے اس کے حقوق بھی مردہ سمجھے جاتے ہیں۔ اس لیے آپ دیکھیں گے کہ آج کل ہر محکوم کے حقوق مردہ ہیں۔ اکثر سلاطین رعایاسے اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں اور وصول بھی کرلیتے ہیں مگر رعایا کے حقوق ادانہیں کرتے ان کی راحت چین وسکون کا پورا انتظام نہیں کرتے۔ اسی طرح سلاطین سے نیچے جو حکام ہیں وہ بھی اپنا بھلا چاہتے ہیں محکومین کے ساتھ ذرابھی ہمدردی نہیں کرتے۔ ان کے بعدباپ کی حکومت اولادپر ہے۔ شوہر کی بیوی پر، آقا کی نوکرپر، استادکی شاگردپر پیر کی مرید پر قریب قریب سب کی یہی حالت ہے کہ صاحب حکومت اپنے حقوق وصول کرلیتا ہے اور محکوم کے حقوق عموماًمردہ سمجھے جاتے ہیں، کیوں کہ وہ مطالبہ نہیں کرسکتا۔ ہاں جو محکوم حاکم کامقابلہ کرکے سختی کے ساتھ اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے لگے تو اس کو کچھ حق مل جاتا ہے۔ مثل مشہور ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ خاوند نے سمجھ لیا ہے کہ ہمارے حقوق زندہ ہیں، کیوں کہ ہم وصول کرنے پر قادر ہیں اور عورتیں بیچاری کچھ نہیں کرسکتی اس لیے ان کے حقوق مردہ سمجھے جاتے ہیں مگر شریعت میں ایسے مردہ حقوق کے ادا کرنے کی زیادہ تاکید ہے جن کا مطالبہ کرنے والانہیں۔ حدیث میں ہے کہ جس حق کو خدا کے سوا کوئی نہیں جانتاحتیٰ کہ صاحب حق بھی نہیں جانتا ایسے حقوق کا مطالبہ خودحق تعالیٰ فرمائیں گے۔ حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص کا کوئی مددگار نہ ہو خدا اس کا سب سے زیادہ مددگار ہے۔ چناں چہ مظلوم کی بددعا کاردّنہ ہونا اسی پر مبنی ہے یعنی اس کی بددعاردّنہیں ہوتی۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں لانصرنک ولوبعدحین میں ضرورتیری مددکروں گاگوکچھ دیر ہی میں اس کا ظہورہو۔ (۱)بیوی کے نا ن نفقہ میں تنگی !