تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں سے زیادہ ہے۔مرد حاکم عورت محکوم ہے اور یہی فطرت و انصاف کا تقاضا ہے : عورت میں عقل کم ہوتی ہے اور جس میں عقل کم ہوتی ہے اس سے ہر کام میں غلطی کرنے کا احتمال ہے۔ لہٰذا اس کے واسطے سلامتی اسی میں ہے کہ وہ زیادہ عقل والے کا تابع ہو۔ اسی واسطے حق تعالیٰ نے مردوں کو ان پر حاکم بنایا۔ چناں چہ فرماتے ہیں : {اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ}1 (1 النساء: ۳۴) (مرد عورتوں پرحاکم ہیں ) تاکہ ان کے سب کام ان کی نگرانی میں ہوں اور غلطی سے حفاظت رہے۔ اس کا نام سختی نہیں ہے بلکہ یہ تو عدل و حکمت و شفقت ہے۔ دیکھو بچے ناقص العقل ہوتے ہیں۔ اگر ان کو خودسر بنا دیا جائے (آزاد چھوڑ دیا جائے) اور وہ کسی کے تابع ہوکر نہ رہیں تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ بس یہ حق تعالیٰ کی نہایت درجہ رحمت (اور فطرت کا عین مقتضا ہے) کہ عورتوں کو خودسر (آزاد) نہیں بنایا ہے۔ ورنہ ان کا کوئی کام بھی درست نہ ہوگا۔ دین اور دنیا سب کاموں میں ان سے غلطیاں ہوا کرتیں۔ حق تعالیٰ نے جو عورتوں کو محکوم اور خاوند کو حاکم بنایا ہے اس کو سختی اور ظلم نہ سمجھنا چاہیے بلکہ عورتوں کے حق میں یہ عین رحمت و حکمت ہے۔ کیوں کہ تابع ہونے میں بڑی راحت ہے اور مساوات میں کبھی نظام اور تمدن قائم نہیں ہوتا تو ہمیشہ جھگڑا اور فساد ہی ہوتا ہے۔1 (1 التبلیغ وعظ کساء النساء: ص۹۹، التبلیغ: ۷/۱۱۹سلامتی اسی میں ہے کہ عورت مرد کے تابع اور مطیع و فرماں بردار رہے : خودسری (آزادی) میں بڑی مصیبت ہے۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں : {وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِط لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ}1 (1 الحجرات: ۷ خوب سمجھ لو اے مسلمانو! کہ تمہارے پاس اللہ کے رسول موجود ہیں۔ اگر بہت سی باتوں میں یہ تمہارا کہنا مانتے تو تم بڑی مصیبت میں پڑجاتے۔ مطلب یہ ہے کہ تم کو رسول اللہ ﷺ کے تابع بن کر رہنا چاہیے نہ یہ کہ رسول اللہ ﷺ تمہارے تابع ہوتے تو تم مصیبت میں پڑجاتے۔ معلوم ہوا کہ عافیت اور سلامتی اسی میں ہے کہ چھوٹا بڑے کا تابع اور ناقص العقل کامل العقل کا تابع ہو۔ غور کرنے کی بات ہے کہ آیت میں یہ نہیں فرمایا گیا کہ اگر حضور ﷺ تمہارے تابع ہو کر رہیں تو حضور ﷺ کو تکلیف پہنچے گی، بلکہ یہ فرمایا کہ تم خود مصیبت میں پڑجاتے۔ معلوم ہوا کہ چھوٹے کو بڑے کا تابع بن کر رہنے میں خود چھوٹے کا نفع ہے۔ اسی طرح (اے عورتو!) اگر تم مردوں کے تابع ہوکر رہو یہ تمہارے ہی واسطے سلامتی اور عافیت کی بات ہے۔ غرض اس کو بڑی رحمت سمجھو کہ حق تعالیٰ نے تم کو خودسر (آزاد) نہیں بنایا، ورنہ تمہارے لیے بڑی مصیبت ہوتی، کیوں کہ اول تو عورتوں میں سمجھ کم ہوتی ہے۔ دوسرے ان میں ضد کا مادہ بھی ہے، جس کام پر اڑجائیں گی اس کو کر ہی کے چھوڑیں گی تو ان کو دو وجہ سے تکلیف پہنچتی ہے۔ ایک تو عقل کم ہونے کی وجہ