تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حدیث شرلیف میں مکان پر موجود ہونے کی قید آئی ہے اگر باہر ہو (سفر وغیرہ میں ) توبغیر اجازت کے بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ اور اسی حدیث سے ثابت ہو تا ہے کہ جو امور (باتیں ) خاوند کے حقوق میں خلل انداز ہوں ان کا کرنا اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں۔ (ازالۃ الرین عن حقوق الوالدین صفحہ ۸۴) شوہر کی اجازت کے بغیر کسی بزرگ سے بیعت ہو نا: شوہر کے اجازت کے بغیر کسی بزرگ سے بیعت ہونا جا ئز ہے۔ ہا ں اگر کسی فساد کا اندیشہ ہو تو اس فساد کو رفع (ختم) کرنے کی وجہ سے یہ جائز ہے کہ بیعت نہ ہو۔ مثلاََخاوند منع کر ے تو بیعت نہ ہو اور وہ بیعت ہونا چاہتی ہے تو اگر باہمت ہو تو اللہ کے بھروسہ پر بیعت ہو جائے، لیکن اگر کو ئی رنج یاتکلیف اسی وجہ سے پیش آئے تو صبرکرے۔ نا شکری نہ کرے اللہ تعالیٰ کے بندوں کو طرح طرح کی تکلیفیں پیش آتی ہیں۔ آخرت میں ایسے لوگوں کابڑادرجہ ہے۔ (حوالہ مذکورہ بالا) شوہر کے حکم سے مکروہ تننزیہی کا ارتکا ب: اور یہی حکم ان کاموں کا ہے جو مکروہ تننز یہی ہیں اور خاوند ان کے کرنے کو کہے (یعنی اگر باہمت ہو تو وہ کام نہ کرے ورنہ کرلے) اور اگر کسی گنا ہ کا حکم دیں کہ فلاں گنا ہ کرو مثلاًیہ کہ زکوٰۃ نہ دو۔ (فرض نماز ادانہ کرو، نامحرموں سے پردہ نہ کیا کرو وغیرہ وغیرہ) تو اس صورت میں انکا کہنا ماننا حرام ہے اور ان کی مخالفت فرض ہے۔ اگر کسی مستحب کا م سے روکیں تو ان کے حکم کی تعمیل واجب ہے۔ (ازالۃ الرین) کسی رشتہ داریا ساس کی خدمت کرنے میں شوہر کی ماننا ضروری ہے یا نہیں ؟ اگر شوہر اپنے رشتہ دارکا یا کسی غیر کا کوئی جا ئز کام اپنی عورت سے بغیر کسی مجبوری کے کروائے تو اس کا کرنا عورت کے ذمہ ضروری نہیں۔ مثلاًکسی کے لیے روٹی پکوائے یا کپڑے سلوائے یا کوئی ایسا ہی کام کرائے (البتہ) اگر کسی مجبوری کی وجہ سے کرائے توچوں کہ اس کا م کے نہ کرنے میں خاوند کو تکلیف ہوگی اس لیے ضروری ہے کہ کردے۔ (ازالۃ الرین صفحہ ۴۹) بعض آدمی اس کوبڑی سعادتمندی سمجھتے ہیں کہ بیوی کو اپنی ماں کا محکوم ومغلوب بنا کر رکھیں اور اس کی وجہ سے بیبیوں پربڑے بڑے ظلم ہوتے ہیں۔ سوسمجھ لینا چاہیے کہ بیوی پرفرض نہیں کہ ساس کی خدمت کیا کرے۔ تم سعادت مندہو توخودخدمت کرو خدمت کے لیے نوکرلاؤ۔ (اصلاح انقلاب، جلد ۲ صفحہ ۱۸۸)عورت اپنی مرضی سے کسی اجنبی مرد کا کام کر سکتی ہے یا نہیں ؟