تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عائشہ کو شبہ ہوا کہ شاید حضور ﷺ کسی اور بیوی کے یہاں جارہے ہین اور وجہ یہ تھی کہ حضرت عائشہ حضور ﷺ پر عاشق تھیں اور عشق میں یہ حالت ہوا کرتی ہے توحضرت عائشہ سے حضور ﷺ کو کیسا بے تکلفی کا تعلق تھا اور پھر وہ آپ پر عاشق تھیں چناں چہ کہتی تھیں۔ لوان زلیخا لورأین جبینہ لاثرن بالقطع القلوب علی الید یعنی اگر زلیخا کو ملامت کرنے والی عورتیں آپ کی جبین مبارک کو دیکھ لتیں توبجائے ہاتھوں کے قطع کرنے کے قلوب کو قطع کرلیتیں۔ حضرت عائشہ اس قدرعاشق زارتھیں تو آپ کے کسی بھی فعل سے ان کو اذیت نہ ہوتی مگر اس پر بھی حضور ﷺ نے یہ رعایت کی کہ رات کو جب اٹھے توسارے کام آہستہ کیے تاکہ ان کی نیند میں خلل نہ آئے۔ سو حضور ﷺ تو جہاں ناگواری کا احتمال بھی نہ ہوتا وہاں بھی ایسے امور کی رعایت فرماتے تھے اور ہماری یہ حالت یہ ہے کہ رات کو اٹھے تو دھڑکنا شروع کردیا۔ خصوصاً انگریزوں جوتے ہوں، یارات کو ڈھیلے لیتے ہیں تو بھڑبھڑتوڑتے ہیں۔ حالاں کہ اس سے لوگوں کو سخت تکلیف ہوتی ہے۔ (حقوق فرائض ۳۳۷)بیوی کو عیش وآرام سے رکھنے میں اپنا فائدہ ہے : یہاں پر بعض عورتیں عیش دراحت میں ہیں اور تقریبا چا لیس پینتا لیس سال ان کی عمر ہے۔ مگریہ معلوم ہوتا ہے کہ ابھی سال دوسال کی بیا ہی ہوئی ہیں اور ان کی کوئی پچیس برس کی عمر سے زائد نہیں برلا سکتا۔ تو بیوی کو عیش وآرام سے رکھنے میں ایک یہ بھی بڑی حکمت ہے کہ وہ تندرست رہے گی۔ ضعیفی (اور بڑھاپے) کا اثر جلدی نہ ہوگا۔ اور بس مدت تک ان کے کام کی رہے گی مگر لوگ اپنی راحت ومصلحت کا خیال کرکے بھی تو ان کی رعائیت نہیں رکھتے۔ ض ض ض