تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وغیرہ میں چندہ دینا جائزنہیں : حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاخاوند کی اجازت کے بغیر عورت کو کچھ دینا جا ئز نہیں۔ اور ایک روایت میں ہے عورت خاوند کے گھر میں بلا اسکی اجازت کے کچھ خرچ نہ کرے۔ عرض کیا گیا کھانا بھی کسی کو نہ دے؟ فرمایا کھانا توسب سے بہترمال ہے۔ (۱) ایک حدیث پاک میں حضور ﷺ نے عورتوں کو صدقہ کی ترغیب دیتے ہوئے) من حلی کن فرمایا ہے۔ من حلی الزوج نہیں فرمایا جس کا مطلب یہ ہوا کہ خیرات کی ترغیب اپنے مملوک زیورمیں ہے نہ کی خاوند کے مملوک میں۔ (۲) (اس سے معلوم ہوا) کہ دینی مصارف میں بھی مثلا کسی سائل (فقیر) کو دینا یا کسی مدرسہ وغیرہ کے چند ہ میں دینا یا کسی عالم یا واعظ یا یتیم ومسکین وبیوہ ومحتاج کی خدمت کرنا بھی شوہر کی رضا مندی کے بغیر اس کے مال میں سے جائز نہیں اور نہ ایسا دیا ہواچندہ (وخیرات) اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہے۔ حدیث میں ہے ان اللّٰہ طیب لایقبل الا الطیّب یعنی اللہ تعالیٰ پاک ہے اور صرف پاکیزہ ہی قبول کرتا ہے۔ (۳)شوہر کے مال سے اس کی مرضی کے بغیر کوئی سامان خریدنا جائزنہیں : اسی طرح اکثر عورتوں کو بیکار (ضرورت سے زائد) چیزوں کی بے حدریس ہوتی ہے اندھا دھند خواہ ضرورت بھی نہ ہوبس پسند آنے کی دیرہے کہ فوراً ہی خریدلیتی ہیں اور ذخیرہ کرتی چلی جاتی ہیں۔ پھر لطف یہ کہ نہ وہ چیز کا م آتی ہے نہ ان کی حفاظت کرتی ہیں یونہی ضائع ہوجاتی ہیں تو اس طرح خاوند کے مال کو اڑانا قیامت میں موجب بازپرس ہے (یعنی قیامت میں اس کا حساب ہوگا)۔ اسی طرح عیدبقرعید اور شادی کے جوڑے شوہر کے مال سے بلا اس کی رضا مندی کے بنانا عورت کے لیے جائز نہیں۔ (۴)فصل نمبر ۲ روحانی نفقہ روحانی نقہ بھی واجب اور شوہر پرلازم ہے : روحانی نفقہ کی تشریح: نفقات روحانیہ سے مراددینی تعلیم وتربیت ہے۔ اوپراہل وعیال کے وہ حقوق بیان کیے گئے تھے جو انفاق رزق حسی (یعنی مادی رزق روٹی کپڑامکان) سے متعلق تھے۔ رزق اور