تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اکثر مرد (اور بڑے بڑے دین دار لوگ) مبتلا ہیں رشتہ داروں یا والدین کے پاس) عورت کو لا ڈالتے ہیں۔ سو اس میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر ساتھ رہنے پر عورت بخوشی راضی ہوتب توخیر (ٹھیک ہے) ورنہ اگر وہ سب سے جدا رہنا چاہے تو مردپر اس کا انتظام واجب ہے۔ اور راضی رہنے کا مطلب یہ کہ طیب خاطریعنی خوش دلی سے راضی ہو۔ حتیٰ کہ اگر مرد کو قرائن (انداز) سے معلوم ہوجائے کہ وہ علیحدہ رہنا چاہتی ہے مگر ز بان سے سے اس کی درخواست نہ کرسکے تب بھی مرد کو سب کے ساتھ رکھنا جا ئز نہیں اور آج کل کی طبیعتوں اور واقعات کا مقتضا تو یہ ہے کہ اگر عورت سا تھ رہنے پر راضی ہو۔ اور علیحدہ رہنے سے سب رشتہ دار ناخوش ہوں۔ تب بھی مصلحت یہی ہے کہ علیحدہ رہے۔ اس میں ہزاروں مفاسد اور خرابیوں کی روک تھام ہے۔ اور گو اس طرح کرنے میں چندروز کے لیے عزیزوں (رشتہ داروں ) کا ناک منہ چڑھے گا مگر اس کی مصلحتیں جب مشاہد ہوں گی۔ (سامنے آئیں گی) تو سب خوش ہوجائیں گے۔ (۱) البتہ اتنی گنجا ئش ہے کہ اگر پورا گھرجدانہ دے سکے توبڑے گھر میں ایک تنگدستی کی صورت میں شوہر اس پر مجبور نہیں ہے۔ بلکہ دیکھا جائے گا کہ عورت اپنے کام کرنے پر قادرہے یا نہیں۔ اگر قادر ہے توا پنا کھانا بھی پکائے اور شوہر کا بھی پکا ئے۔ (۲)اگر عورت کا م کرنے سے معذورہو : اور اگر قادرنہیں ہے خواہ کسی مرض کے سبب سے خواہ امیر کبیر (بڑامال دار اور بڑے گھرکی) ہونے کی وجہ سے تونہ شوہر ماما (نوکرانی) لا نے پرمجبور ہے اور نہ عورت کھانا پکانے پر بلکہ شوہر سے کہا جا ئے گا کہ تیار شدہ کھانا عورت کو لا کردے اور بازار سے یا کہیں اور سے پکواکر لائے۔ (۳)موسمی پھل، پان وغیرہ کا اوپری خرچ شوہر پرلازم نہیں، دے تو اس کا احسان ہے : بعض عورتوں کی طرف سے یہ کوتاہی ہوتی ہے خواہ کسی مرض کے سبب بے دریغ اڑاتی ہیں اور سب فضول اخراجات اور تنعمات کا خرچ شوہر کے ذمہ سمجھتی ہیں۔ خصوصاََپان چھالیہ۔ یابعض عورتیں چائے کافی (چاٹ کلفی) وغیرہ میں اس قدرزیادتی کرتی ہیں کہ خود بھی کھاتی ہیں اور آنے جانے والیوں کو تقسیم کرتی تھی اور یہ شوہر کے ذمہ سمجھتی ہیں۔ حالاں کہ فقہاء نے یہاں تک تصریح کی ہے کہ قہوہ، حقہ اور موسمی پھل بھی شوہر کے ذمہ لازم نہیں۔ اگر قہوہ، حقہ کی عادت بھی ہو اور اس کے چھوڑنے سے تکلیف بھی ہوتب بھی شوہر کے ما ل میں یہ خرچ نہ ڈالاجائے۔ قد علم مما ذکر انہ لایلزمہ القھوۃ والدخان وان تضررن بترکھا (ردالمختار) یعنی گذشتہ بیان سے یہ معلوم ہوگیا کہ شوہر پر بیوی کے لیے قہوہ اور دخان (حقہ) لازم