تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مگر اللہ تعالیٰ کاگویا وعدہ ہے کہ عورتوں کی بداخلاقی وغیرہ کوبھی خیر کثیر (خوب بھلائی) کا سبب بنا دیں گے جو قیامت میں اس شخص کی دستگیری کرے گی۔ جو آیتیں میں نے پڑھی ہیں دیکھ لیجیے اس باب میں کسی قدرصاف (اور واضح) ہیں اور ان سے کس قدرعورتوں کے حقوق ثابت ہوتے ہیں۔ ۱۔ حسن خلق (یعنی اچھے اخلاق سے پیش آنا اور اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا۔ ۲۔ ایذاء کا (یعنی بیوی کی طرف سے جو تکلیف پہنچے اس کا) برداشت کرنا، لیکن اعتدال کے ساتھ۔ ۳۔ غیرت میں اعتدال کرنا یعنی نہ تو اس سے بدگمانی کرے اور نہ بالکل غافل رہے۔ ۴۔ خرچ میں اعتدال کرنا یعنی نہ تنگی کرے اور نہ فضول خرچی کی اجازت ہے۔ ۵۔ حیض وغیرہ کے احکام سیکھ کر اس کو سکھلانا اور نماز اور دین کی تاکید رکھنا اور بدعات ومنہیات (ناجائز کاموں ) سے منع کرنا۔ ۶۔ اگر کئی عورتیں ہوں حقوق میں ان کوبرابر رکھنا۔ ۷۔ بقدرحاجت اس سے وطی (صحبت) کرنا۔ ۸۔ اس کی اجازت کے بغیرعزل (یعنی صحبت کرنے میں انزال) باہر نہ کرنا۔ ۹۔ بقدرکفایت رہنے کے لیے گھردینا۔ ۱۰۔ اس کے محارم اقارب (قریبی رشتہ دارماں باپ، چچا، پھوپھی۔ بہن بھائی وغیرہ) سے ملانا۔ ۱۱۔ جماع وغیرہ (صحبت اور اس جیسی راز کی باتیں ) ظاہرنہ کرنا۔ ۱۲۔ حدسے زیادہ نہ مارنا۔ ۱۳۔ بغیر ضرورت کے طلاق نہ دینا۔ ومثل ذالک جانبین کے حقوق کثیرہ ہیں اس وقت جو مستحضر تھے لکھ دئیے ھٰذا ما اخذت من احیاء العلوم وغیرہ۔ (۱)بیوی کا نفقہ کیوں واجب ہے : فقہاء نے تصریح کی ہے کہ نفقہ احتباس (کسی کے لیے محبوس ومقید ہونے) کی جزاء بھی ہوتا ہے یعنی جو شخص کسی کی مصلحت یا خدمت کے لیے محبوس ومقید ہو۔ اور اس احتباس کی وجہ سے یہ اپنی معیشت کا انتظام نہ کرسکتا ہو تو اس شخص کا نفقہ اس پر واجب ہوگا جس کی مصلحت ومنفعت کے لیے محبوس ہے اس کی مثال گواہوں کی خوراک ہے، کیوں کہ وہ ایک خاص وقت تک اس شخص کے لیے (جس کے لیے گواہی دی جارہی ہے) اس کے کام میں مشغول ہے اس لیے اس کو اس سے خوراک دلوائی جاتی ہے حکام وقت نے بھی معیشت کے اس مسئلہ کوبر قرار رکھا ہے۔ فقھا ء نے زوجہ (بیوی) کے نفقہ کو بھی جز اء احتباس ہی کہا ہے۔ (۱)نفقہ کب واجب ہوتا ہے ؟