تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہلے ان کو زبانی نصیحت کرو۔ اور اس سے نہ مانیں تو اعتدال کے ساتھ چھوڑدو۔ یعنی ان کے پاس مت لیٹو۔ اور نہ مانیں تو ان کو لیٹنے کی جگہوں میں تنہا ساتھ مارو، پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کرنا شروع کردیں تو اس پر زیادتی کرنے کے لیے بہانہ اور موقع مت ڈھونڈ و، کیوں کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑے رفعت وعظمت والے ہیں۔ ان کے حقوق اور قدرت اور علم سب سے بڑے ہیں۔ اگر تم ایسا کروگے پھر وہ بھی تم پر اپنے حقوق کے متعلق ہزاروں الزام قائم کرسکتے ہیں۔ اور اگر قرائن سے تم کو ان دونوں میاں بیوی میں ایسی کشاکشی کا اندیشہ ہوکہ اس کو وہ باہم نہ سلجھا سکیں گے تو تم لوگ ایک آدمی جو تصفیہ (فیصلہ) کی لیاقت رکھتا ہو۔ مرد کے خاندان سے۔ اور ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کی لیاقت رکھتا ہو۔ عورت کے خاندان سے تجویزکر کے اس کشاکش (الجھے ہوئے مسئلہ) کے رفع (ختم) کرنے کے لیے ان کے پاس بھیجو کہ وہ جا کر تحقیق حال کریں اور جو بے راہی پرہویادونوں کا کچھ قصور ہوسمجھائیں اگر دونوں آدمیوں کو سچے دل سے معاملہ کی اصلاح منظور ہوگی تو اللہ تعالیٰ میاں بیوی میں اتفاق فرمادیں گے۔ بشرطیکہ وہ ان دونوں کی رائے پر عمل بھی کریں۔ بے شک اللہ تعالیٰ بڑ ے علم اور بڑے خبر والے ہیں۔ جس طریقہ سے ان میں باہم (آپس) میں اصلاح ہوسکتی ہے سب جانتے ہیں۔ جب حکمین (دونوں طرف کے حکم) کی نیت ٹھیک دیکھیں گے وہ طریقہ ان کے قلب میں القاء فرمادیں گے۔ (بیان القرآن جلد ۲ صفحہ ۱۱۵ نساء)دستور العمل کا خلاصہ : ۱:۔ (صبر) زوجہ کی حماقت وکجراہی (غلط رویہ اور نافرمانی پر صبر کرنا)۔ کما فی قولہ تعالٰی ولاتعضلوھن الخ ۲:۔ اگر پھر بھی بازنہ آئے یامرد صبر کرنے پرقادرنہ ہو تو اس کو نصیحت وفہمائش کرنا یعنی سمجھانا۔ ۳:۔ پھر اس سے لگ بستر پرسونا۔ ۴:۔ واضربوھن یعنی ضرب غیر مبرح (یعنی پٹائی کرنا، لیکن سخت نہیں بلکہ ہلکی)۔ ۵:۔ یہ بھی نافع نہ ہو تو دوشخص فیصلے کے لیے تجویز کرنا ایک مرد کی جانب سے ایک عورت کی جانب سے جو دونوں کے اظہاریعنی بیانات (واقعات کی تحقیق) کرکے رفع نزاع یعنی جھگڑے کو ختم کرے۔ وھذا فی قولہ تعالیٰ والّٰتی تخافونحضور ﷺ کا فرمان! ایک حدیث پاک کا مفہوم : حدیث پاک میں ہے: استوصوابالنسآء خیرًا فانماھن عوان عندکم الخ