تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک دفعہ حضرت عمر ؓ کو معلوم ہوکہ بعض ازواج مطہرات حضور ﷺ کے سامنے زورسے بولتیں اور ضدکے ساتھ فرمائشیں کرتی ہیں۔ حضرت عمرؓ آئے تو اس وقت حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ بنت عمر (ؓ)موجود تھیں ان کو ڈانٹا کہ تم ڈرتی نہیں ہو؟ دوسری عورتوں کی ریس میں تم نے بھی حضور ﷺ کی سامنے زورسے بولنا شروع کیا ہے؟ یادرکھو! ہلاک ہوجاؤگی۔ (۱) ازواج مطہرات کا یہ زور سے بولنا اس وجہ سے تھا کہ وہ جانتی تھیں کہ حضور ﷺ اس سے ناراض نہ ہوں گے۔ ورنہ رفع صورت (آواز کو بلند کرنا) حضور ﷺ کے سامنے سخت معصیت تھا (سورۃحجرات میں اس کی تصریح موجود ہے)۔حضرت عائشہ ؓ کا حضور ﷺ سے ناز ونخرہ : ہمارے حضور ﷺ کی گھر کے اندریہ حالت تھی کہ بعض دفعہ بیویاں روٹھ جاتیں اور حضور ﷺ ٹال دیتے ایک مرتبہ حضور ﷺ بیویوں سے روٹھ گئے۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ حضرت صدیق اکبر ؓ حضور ﷺ کے گھر آئے تودروازہ میں سے حضرت عائشہ ؓ کو حضور ﷺ پر غصہ آیاجب اندرپہنچے توصاحبزادی (عائشہ) سے کہتے ہیں میں بھی سن رہا ہوں کہ تو حضور کے سامنے زورزورسے بول رہی ہے یہ کہہ کر طمانچہ مارنے کو ہاتھ اٹھا یا فوراً حضور ﷺ نے روک لیا جب حضرت صدیق اکبر چلے گئے تو حضور عائشہ سے فرماتے ہیں دیکھا میں نے تم کو کیسے بچا لیا۔ ورنہ پٹ گئی ہوتیں۔ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے حضرت عائشہ سے فرمایا کہ میں پہچان جاتا ہوں۔ جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو۔ عرض کیا حضورکس طرح پہچان لیتے ہو۔ فرمایا جب تم راضی ہوتی تواپنی بول چال میں یوں کہتی ہو ل اور ب محمد (نہیں محمدکی رب کے قسم) اور جب ناراض ہوتی ہو تویوں کہتی ہو۔ ل اور ب ابراھیم اس وقت رب محمد نہیں کہتی ہو۔ حضرت عائشہ نے کہا حضور!واقعی آپ کاخیال ٹھیک ہے مگر میں غصہ کی حالت میں بھی صرف آپ کانام ہی چھوڑدیتی ہوں یعنی دل سے آپ کو نہیں بھولتی۔ جیسا حضور ﷺ کو حضرت عائشہ کی ساتھ بہت تعلق تھا حضرت عائشہ بھی سب سے زیادہ آپ ﷺ کی عاشقہ تھیں انہیں کایہ شعرہے: لوانّ زلیخالورأین جبینہ لاثرن بالقطع القلوب علی الید (اگر زلیخا آپ ﷺ کی منور پیشانی دیکھ لیتی تو وہ یقینا ہاتھوں کے بجائے اپنے دل کو کاٹ لیتی۔)