تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیکھا ہے کہ وہ خودبیمار ہیں اٹھنے کی بھی طاقت نہیں مگر اسی حالت میں اگر کہیں خاوند بیمار ہوگیا تو وہ اپنی بیماری کو بھول جاتی ہیں ان کو کسی پہلو قرار نہیں نہ آرام ہے نہ چین۔ ہر وقت خاوند کی تیمارداری میں مشغول رہتی ہیں۔ اور یہ تو روزمرہ کی بات ہے کہ عورتیں خودکھانا اخیرمیں کھاتی ہیں۔ اور سب سے پہلے مردوں کو کھلاتی ہیں۔ اور بعض دفعہ اخیرمیں کوئی مہمان آیا تو خود بھوکی رہیں گی اور مہان کے سامنے کھانا بھیج دیں گی۔ اگر اس کے کھانے کے بعد کچھ بچ گیا توخود بھی کھالیا ورنہ فاقہ کرلیا۔ اگر کبھی خاوند آدھی رات کو سفر سے آگیا تو اسی وقت اپنا چین وآرام چھوڑکر اس کے لیے کھانا پکائیں گی۔ اور اس کی خدمت میں لگ جا ئیں گی۔ (۱) میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ یہاں کی عورتوں کی رگ رگ میں خاوند کی محبت گھسی ہوئی ہے مگر ان میں تھوڑاساپھوہڑپن ہے زبان کو قابو میں نہیں رکھ سکتیں۔ (لیکن) اور صفات ایسے ہیں کہ اس کے واسطے سب ناز گوارا کیے جاسکتے ہیں اور ان کے سامنے کسی عیب پر بھی نظر نہیں پڑنا چاہیے۔ (۲)فصل نمبر ۱ بیوی کی بہت رعایت کرنا چاہیے واقعی بیوی کی بہت رعایت کرنا چا ہیے خواہ وہ پھوہڑہویابد تمیز ہو، کیوں کہ اس نے تمہارے واسطے اپنی ماں کو چھوڑ ا، باپ کو چھوڑ ا، سارے خاندان کو چھوڑا۔ اب اس کی نظرصرف تمہارے ہی اوپر ہے جو کچھ ہے اس کے لیے ایک شوہر کا دم ہے بس انسانیت کی بات یہی ہے کہ ایسے وفادارکو کسی قسم کی تکلیف نہ دی جا ئے اور جو کچھ ان سے بد تمیزی یا بے ادبی ہوجائے اس کو ناز سمجھا جائے، کیوں کہ ان کو عقل کم ہے تمیز نہیں ہے۔ ان کو بات کرنے کا سلیقہ نہیں ہے اس لیے گفتگو کا پیرایہ (انداز) ایسا ہوجاتا ہے جس سے مردوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ مگر اس بدتمیزی کی حقیقت ناز ہے۔ آخروہ تمہارے سوا کسی پرناز کرنے جائیں۔ دنیا میں ایک تم ہی ان کے خریدارہو۔ (۳)ہر صورت میں بیوی کی قدرکرنا چاہیے : ہرصورت میں مردوں کو اپنی بیبیوں کی قدر کرنا چاہیے دو وجہ سے ایک تو بیوی ہونے کی وجہ سے کہ ان کے ہاتھ میں قید ہیں اور یہ بات جواں مردی کے خلاف ہے کہ جوہر طرح اپنے بس میں ہو اس کو تکلیف پہنچائی جائے۔ دوسرے دین کی وجہ سے کیوں کہ تم مسلمان ہو وہ بھی مسلمان ہے جیسے تم دین کے کام (نماز روزہ) کرتے ہو وہ بھی کرتی ہیں اور یہ کسی کو معلوم نہیں کہ دین کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک کو ن زیادہ مقبول ہے یہ کوئی ضروری نہیں کہ عورت مرد سے ہمیشہ گھٹی ہوئی ہوممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مرد کے برابر بلکہ اس سے زیادہ ہو۔ پس عورتوں کو حقیرو ذلیل نہیں سمجھنا چاہیے۔