تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں بھرا رہتا ہے۔ اور بات اور نجیدگیاں پیدا ہوتی چلی جاتی ہیں توکینہ صرف ایک گناہ نہیں ہے بلکہ بہت سے گناہوں کی جڑہے اور کینہ میٹھے غصہ میں ہوتا ہے اور میٹھا غصہ عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے توعورتوں کا غصہ ہزاروں گناہوں کاسبب ہے مردوں کاغصہ ایسا نہیں ہے مردوں کا غصہ جوشیلا اور عورتوں کا غصہ میٹھا ہے۔ (۱)عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : عورتیں غیبت کرتی ہیں خود بھی شکایت کرتی ہیں اور دوسروں سے بھی سنتی ہیں اور اس کی جستجو میں رہتی ہیں کہ کوئی عورت باہر سے آئی اور پو چھنا شروع کیا کہ فلا ں مجھ کو کیا کہتی تھی گویا منتظر ہی تھیں۔ آنے والی نے کچھ کہہ دیا کہ یوں کہتی تھی بس پھر توپل باندھ لیا۔ خوب سمجھ لوکہ اس غیبت سے نا اتفاقی ہوجاتی ہے آپس میں عداوت قائم ہوجاتی ہے۔ اس کے علا وہ غیبت کرنا اور اس کا سننا خود بڑاگنا ہ بھی ہے کلام اللہ میں اس کی بڑی مذمت آئی ہے۔ (۲)عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : (کبھی عورتوں کی لڑائی) کا فسادشدید بھی ہوجاتا ہے کہ بعض دفعہ یہ اپنے آپس کے تکرار (اور لڑائیوں کو) مردوں سے بیان کردیتی ہیں کہ فلانی نے مجھے یوں کہا اور تجھے یوں کہا۔ مردوں میں حرارت ہوتی ہے ان پرزیادہ اثرہوتا ہے پھریہ بات ہی تک نہیں رہتے بلکہ ہاتھ سے بھی بدلہ لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے (قتل اور) خون تک ہوجاتے ہیں۔ (الانسدادللفاسد صفحہ ۳۲۷)عورتوں کی بری عادت اور گھر یلولڑائیاں : عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ ایک ذرا سابہانہ مل جائے اس کو مدتوں تک نہ بھولیں گی اور اس کی شاخ میں شاخ نکالتی چلی جائیں گی ان کا کینہ کسی طرے نکلتا ہی نہیں کوئی گھر ایسا نہیں جس کی عورتیں اس میں متبلا نہ ہوں۔ ماں بیٹی آپس میں لڑتی ہیں، ساس بہوآپس میں لڑتی ہیں اور دیورانی جیٹھا نی توپیداہی اسی لیے ہوئی ہیں۔ (کہ لڑائی کریں )۔ اور دیکھا جائے تو اس لڑائیوں کی بنیا دصرف اوہام پرستی ہے۔ کسی کے بارے میں ذرا سا شائبہ ہوا اور اس پر حکم لگا کر لڑائی شروع کردی۔ دوسری نے جب کوئی لڑائی دیکھی توشبہ کی اور زیادہ گنجائش ہے ادھرسے سیربھر لڑائی تھی ادھر سے پانچ سیر بھر ہونا کچھ بات ہی نہیں۔ اور جب اصل بات کی تحقیق کی جائے توبات کیا نکلتی ہے کہ فلانی نے کہاتھا کہ وہ بی بی (عورت) تمہاری شکایت کررہی تھیں۔ سننے والی کہتی ہے کہ میری جلا ہی (نقل کرنے والی عورت پڑوسن) بہت ایمان دارہے بے سنے اس نے کبھی نہیں کہا ہوگا۔