تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تم کوبنا دیا ویساہی اپنے کو مرد سے چھوٹا سمجھو اور اس کے غصہ کے وقت زبان ورازی کبھی نہ کروـ۔1 (1 حقوق البیت: ص۵۱شوہر، بیوی کا باہمی رتبہ اور درجہ : اے عورتو! تمہارا رتبہ لونڈی سے بھی کم ہے اس لیے کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر خدا کے سوا، کسی غیر کو سجدہ کرنے کی اجازت دتیا تو عورت کو حکم دتیا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، اور یہ نہیں فرمایا کہ اگر سجدہ کی اجازت غیراللہ کے لیے ہوتی تو باندی، لونڈی کو حکم دیتا کہ اپنے مولیٰ کو سجدہ کرے معلوم ہوا کہ تمہا را مرتبہ (شوہر کے مقابلہ میں ) لونڈی سے بھی کم ہے اور شوہر کا رتبہ مالک سے بھی زیادہ ہے۔ مگرتمہاری حالت یہ ہے کہ خاوند سے دبنا عار (اور شرم کی بات) سمجھا جاتا ہے تم ان احکام کو دین ہی نہیں سمجھتیں۔ دین کا بڑا شوق ہوگا تو وظائف اور سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ بہت سی تسبیح پڑھ ڈالیں گی۔ میں کہتا ہوں کہ وظائف کامرتبہ توان سب سے پیچھے ہے بڑی فضیلت اس میں ہے جس میں نفس کے خلاف ہو۔ اور خاوندکی عظمت واحترام اور اطاعت نفس کے خلاف ہے اس کی فضلیت زیادہ ہے۔1 (1 اصلاح النساء، حقوق الزوجین: ص ۱۹۰شوہر بہ منزلہ پیرکے ہے : پیر مرید کی اصلاح کیا کرتا ہے، لیکن ان عورتوں ) کے لیے بیعت کا پیر کافی نہیں، کیوں کہ وہ ہر وقت کیسے ساتھ رہ سکتا ہے ان کے لیے تو بیت (گھر کا) پیر چاہیے یعنی گھر کا پیر جو گھر میں ہر وقت موجود رہے، اور وہ کون ہے وہی گھر والا یعنی خاوند۔ یہ پیر اور (دوسرے) قسم کے پیروں سے بہتر اور افضل اور ان کے لیے زیادہ نفع بخش ہے اور اسی کا رتبہ بھی سب سے زیادہ ہے۔ یہ گھر کا پیر کیسا اچھا پیر ہے کہ دین کی درستگی کرتا ہے اور کھانے پہننے کو بھی دتیا ہے۔ دین کا بھی ذمہ دار ہے اور دنیا کا بھی ہے۔ بیعت کے پیر میں یہ بات کہاں ! دنیا کا تو نفع ان سے کچھ ہے ہی نہیں بلکہ ان کو اور گھر سے نذرانے دینے پڑتے ہیں اور دین کا نفع بھی اتنا نہیں ہوسکتا جتنا خاوند سے ہوسکتا ہے، کیوں کہ پیر صاحب سے اتنا ہی ہوسکتا ہے کہ جب کبھی ان سے پوچھاجائے توبتادیں گے یا کبھی ان کے پاس جا نا ہو توکچھ اصلاح ہوجائے۔ سو اس کی نوبت برسوں میں کبھی آتی ہے خصوصاًعورتوں کے لیے اور خاوند توہر وقت پاس میں موجود ہے وہ بات بات کی نگرانی کرسکتا ہے۔ اس لیے میں نے کہا کہ ان کے لیے بجائے بیعت کے پیرکے بیت کاپیر سب سے افضل ہے۔ اور بعض عورتوں کے لیے بجائے بیت کے بید (چھڑی) کاپیر بہت نافع ہے۔ یعنی جو عورتیں مہذب اور شائستہ سمجھ دار ہیں ان کے لیے توبیت (گھر) کا پیر کا فی ہے۔ اور جو عورتیں غیرمہذب اور کم سمجھ بد تمیزہیں ان کے واسطے بید (لکٹری) کا پیرہونا چاہیے، جو آلۂ ضرب ہے جس سے پٹائی ہوتی ہے۔ (۱) بیوی شوہرسے افضل ہوسکتی ہے یانہیں،