تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں کاپردہ ضرورہو مگرپر دہ میں اس کی دلجوئی کے سامان بھی مہیا ہوں۔ یہ نہیں کہ میاں صاحب نماز کو جا ئیں تو باہر سے تالا لگا کرجائیں۔ کسی کو اس سے ملنے نہ دیں اس کی راحت (بات چیت ہنسی تفریح) کا سامان نہ کریں۔ بلکہ مردوں کو لا زم ہے کہ پردہ میں عورتوں کی دلچسپی کا ایسا سامان مہیا کریں کہ ان کو باہر نکلنے کی ہوس ہی نہ ہو۔ (بشر طیکہ حدود جواز میں ہو خلا ف شرع نہ ہو)۔ سمجھنے کی بات ہے کہ اگر مردوں کو کسی قسم کی دحشت ہوتی ہے تو باہر جاکر ہم جنسوں (یا دوستوں ) میں بہلا سکتے ہیں۔ بے چاری عورتیں پر دہ میں اکیلی کس طرح دل بہلائیں۔ تم کو چاہیے یا تو خود اس کے پاس بیٹھو۔ یا تم کو فرصت نہیں ہے تو کسی اس کی ہم جنس عورت کو اس کے پاس رکھو۔ اگر کسی وقت کسی بات پر شکوہ شکایت بھی کرے تو معمولی بات پر برا مت مانو۔ تمہارے سوا اس کا ہے کون؟ جس سے وہ شکایت کرنے جائے۔ اس کی شکایت کو ناز و محبت پر محمول کرو کیوں کہ ہماری عورتوں میں محبت کا مادہ اس قدر ہے کہ سچ مچ عشق کا مرتبہ ہے۔ (۱)رات میں بیوی کے پاس رہنا بھی اس کا حق ہے : شریعت نے جو حقوق معاشرت ہمارے ذمہ لیے ہیں عموماً ان کو مرد اپنے ذمہ نہیں سمجھتے۔ مثلاً بعض گھروں میں دیکھا ہے کہ مرد بیوی سے بالکل لاپرواہ رہتا ہے۔ سال سال بھر تک باہر بیٹھک میں سوتے ہیں۔ گھر میں نہیں سوتے۔ اب یا تو کہیں اور تعلق پیدا کیا جاتا ہی یاویسے ہی باہرسوتے رہتے ہیں۔ اور بیوی کے حق سے غافل ہیں حالاں کہ رات کو اس کے پاس سونا بھی شرعاً اس کا حق ہے۔ بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ بات چیت میں عورتوں کی خطائیں نکالی جا تی ہیں اور ان کی وجہ سے بات چیت ترک کردی جا تی ہے۔ یا گھر میں سونا چھوڑدیا جاتا ہے مگر وہ خطا اس درجہ کی نہیں ہوتی۔ (۲)بیوی سے باتیں کرنا اور اس کو خوش رکھنا بھی اس کا حق ہے : بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بزرگ کہلا تے ہیں یا کسی بزرگ کی مرید ہیں نماز، روزہ، ذکر و شغل کے پابند ہیں اپنے نزدیک گویا جنت خرید رہے ہیں مگر بیوی کے حقوق سے غافل ہیں۔ یاد رکھو! بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ ایک وقت میں اس سے بات چیت بھی کی جائے اور اس کی تکلیف وراحت کی باتیں سنی جائیں اور دلجوئی کی باتوں سے اس کو خوش کیا جائے مگر اس حق سے دین دار ودنیا دارسب ہی غافل ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ان حقوق کو اپنے ذمہ سمجھتے ہی نہیں بس کھانا کپڑاہی اپنے ذمہ سمجھ لیا ہے۔ (۱) اپنے ہاتھ سے بیوی کو کھلانے میں بھی ثواب ملتا ہے:بیوی کا جی خوش کرنے کی خاطر کو ئی سامان خریدنے میں بھی ثواب ملتا ہے :