تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تنبیہ سوم: یہ شرعی پنچایت جس کاذکراوپر کیا گیا ہے۔ اگر کسی معاملہ میں متفق ہو کر تفریق کردے تو اس کا حکم قاضی کے قائم مقام ہوگا۔ اور تفریق وغیرہ صحیح ہوجائے گی۔ اور اگر پھر خدا نخواستہ کسی واقعہ کے متعلق پنچایت کے ارکان میں اختلاف رہا تو تفریق وغیرہ نہ ہوسکی گی۔ اور اگر بعض نے فیصلہ کردیا تو کالعدم متصور ہوگا (یعنی اس کا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔ جماعت المسلمین کا صرف وہ فیصلہ معتبر ہوگاجو باتفاق ہو۔ کثرت رائے کا اعتبارنہ ہوگا۔ کیوں کہ اس (کثرت رائے) کے معتبرہونے کی دلیل نہیں۔شرعی پنچایت کے فیصلہ پرعورت کو حق اعتراض : البتہ عورت کو نظرثانی کی درخواست کا حق ہوگا۔ پھر نظرثانی میں اس پنچایت کے ارکان کو اگر کوئی وجہ قوی عورت کے مطالبہ کی مؤید ظاہر ہو (یعنی ارکان کے نزدیک عورت کے مطالبہ کی قوی وجہ سمجھ میں آتی ہو) اور ارکان پنچایت اب تفریق پر متفق ہوکر تفریق کردیں تو یہ تفریق نافذ ہوجائے گی اور اگر مقدمہ کی روداد بالکل وہی ہے کوئی نئی بات پیدانہیں ہوتی توتفریق نہ کی جائے گی۔ (الحیلۃ الناجزۃ)متعنّت شخص کی بیوی کاحکم : متعنّت اس شخص کو کہتے ہیں جو قدرت ہونے کے باوجود بیو ی کے حقوق نان ونفقہ وغیرہ ادانہ کرے۔ اس کاحکم بھی ضرورت شدیدہ کے وقت مظلومہ مستورات کی رہائی کے لیے مالکیہ مذہب سے لیا گیا ہے۔ زوجہ متعنّت (ایسے شخص کی بیوی کو) اول تولازم ہے کہ کسی طرح خاوند سے خلع وغیرہ کرلے، لیکن اگر کوئی صورت نہ بن سکے تو سخت مجبوری کی حالت میں مذہب مالکیہ پرعمل کرنے کی گنجائش ہے، کیوں کہ ان کے نزدیک زوجہ متعنّت کو تفریق کا حق مل سکتا ہے۔ اور تفریق کی صورت یہ ہے کہ عورت اپنا مقدمہ قاضی اسلام یامسلمان حاکم اور ان کے نہ ہونے کی صورت میں جماعت مسلمین (شرعی پنچایت) کے سامنے پیش کرے۔ اور جس کے پاس پیش ہو وہ معاملہ کی شرعی شہادت وغیرہ کے ذریعہ پوری تحقیق کرے۔ اور اگر عورت کا دعویٰ صحیح ثابت ہوکہ باوجود دسعت کے خرچ نہیں دیتا تو اس کے خاوند سے کہا جائے اس کے بعد بھی اگر وہ ظالم کسی صورت پرعمل نہ کرے۔ توقاضی یاشرعاجو اس کے قائم مقام ہو (جماعت مسلمین) طلاق داقع کر دے اس میں کسی مدت کے انتظار ومہلت کی ضرورت نہیں۔ اور عدت کے اندر اندر (شوہر کے) تعنت سے باز آجانے کی صورت میں عورت کو اس کے پاس رہنا پڑے گا۔ خواہ عورت راضی ہویانہ ہوکیوں کہ رجعت میں عورت کی رضامندی ضروری نہیں مگر احتیاطاً تجدید نکاح ہو جائے تو بہترہے۔ اور اگر عدت بھی گذر چکے تو اب اس کوئی اختیارزوجہ پر نہیں رہتا۔ البتہ رضاء طرفین (دونوں کی رضامندی سے) دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔ (حلالہ کی ضرورت نہیں )۔ (الحیلۃ الناجزۃ صفحہ ۸۲)مرد کے نفقہ عاجزہونے کی وجہ سے تفریق کا مطالبہ درست نہیں :