تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
والدین اگر علیحدہ رہنے سے منع کریں تو ان کی اطاعت واجب نہیں علیحدہ مکان بیوی کا واجبی حق ہے! : سوال: ایک روز جناب نے وعظ میں فرمایاتھا کہ بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ اگر وہ خاوند کے والدین سے علیحدہ رہنا چاہے تو اس کا منشا پورا کردینا واجب ہے، لیکن کلام مجید میں حکم ہے کہ شرک کے سوا تمام امور میں والدین کا حکم مانو۔ تو یہ (حکم ماننا) فرض ہوا۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ والدین کی اگر مرضی نہیں ہے کہ ان سے علیحدہ رہے، خواہ ایک ہی مکان میں تو کس طرح کرنا چاہیے اور اس کی بابت کیا حکم ہے؟ پہلے فرض ادا کیا جائے یا واجب؟ مفصل تحریر فرمائیں۔ الجواب: السلام علیکم ورحمۃ اللہ! والدین کی اطاعت ترک واجب میں نہیں اور عورت کے یہ حقوق واجب ہیں۔ پس اگر والدین ان کے ترک کو کہیں تو ان کی اطاعت نہیں،1 (1 امداد الفتاویٰ: ص۵۲۵) کیوں کہ حدیث میں ہے کہ لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق۔ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔ اور بیوی کو علیحدہ مکان دینا اس کے مطالبہ کے وقت واجب ہے اور واجب کا ترک کرنا معصیت ہے۔ لہٰذا اگر والدین اس معصیت (ترکِ واجب) کا حکم دیں تو ان کی بات نہیں مانی جائے گی۔ واللہ اعلم از مرتبایک ضروری فتویٰ بیوی کے مطالبہ کے وقت اس کو ساس سے الگ گھر دینا شوہر کے ذمہ واجب ہے! ایک صاحب نے تحریر فرمایا: مرشدی و مولائی دامت فیوضہم و برکاتہم! بعد سلام مسنون، معروض آں کہ! دو سال کے عرصہ سے اپنی اہلیہ کو خانگی جھگڑوں کے سبب سے ایک علیحدہ مکان میں کردیا تھا۔ مگر علیحدگی کی وجہ سے اخراجات بڑھ جانے کی وجہ سے والدین کی مالی خدمت زیادہ نہیں کرسکا جو والدین کی روکشیدگی (دوری اور ناراضگی) کا سبب معلوم ہوتا ہے۔ خرچ کی تنگی کی وجہ سے والدین کی رضا ہمیشہ سے یہ ہے کہ ہم لوگ ایک ہی مکان میں رہیں۔ امید ہے کہ جواب جلد مرحمت فرمائیں گے۔ الجواب: السلام علیکم ورحمۃ اللہ! چوں کہ شرعاً عورت کو حق حاصل ہے کہ شوہر کے ماں باپ سے علیحدہ رہے اور اگر وہ اپنے جائز حق کا مطالبہ کرے گی تو شوہر پر اس کے حق کا ادا کرنا واجب ہوگا اور واجب کا ترک معصیت ہے اور معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں۔ لہٰذا آپ اس انتظام کو نہ بدلیں۔1 (1 امداد الفتاویٰ: ص۵۲۵)بیوی کو ساس سسر کے ساتھ رکھنے یا علیحدہ رکھنے کا