تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا کرے۔ ۲: اللّٰہ یعلم ماتحمل کل انثٰی وما تغیض الارحام وما تزدادوکل شیئٍ عندہ بمقدار۔ اگر حمل گرجانے کاخوف ہویاحمل نہ ٹھہرتا ہو تو یہ آیت لکھ کرعورت کے رحم پر باندھے (اس طرح کہ بے ادبی نہ ہو) انشاء اللہ حمل محفوظ رہے گا اور اگر ٹھہرتا نہ ہو تو قرارپائے گا۔ (اعمال قرانی صفحہ ۷۰) ض ض ضباب نمبر ۱۶ طلاق کا بیان بغیرشدید مجبوری کے طلاق دینا ظلم وزیادتی ہے : بعض لوگ یہ کوتاہی کرتے ہیں کہ طلاق دینے سے ذرابھی نہیں رکتے معمولی بہانہ بھی ان کے طلاق دینے کے لیے کافی ہوجاتا ہے حالاں کہ بلاسبب قوی (شدیدضرورت کے بغیر) اس کی اجازت نہیں حدیث پاک میں ہے۔ ابغض الحلال الی اللّٰہ الطلاق یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسند یدہ چیزطلاق ہے۔ اور ایک آیت میں اسی قسم کی طلاق سے منع فرمایا ہے۔ فان اطعنکم فلاتبغوا علیھن سبیلًا ای لاتطلبوا الفراق فسربہ الشامی یعنی اگر وہ عورتیں تمہاری اطاعت کرنا شروع کردیں تو ان پر بہانہ مت ڈھونڈ و۔ یعنی جدائیگی طلب نہ کرو۔ اور ایسی بلاوجہ طلاق دینے میں اتنے ممنوعات شرعیہ (جن باتوں سے منع کیا گیا ہے ان کا) ارتکاب لازم آتا ہے۔ ۱: حماقت سفاہت رائی۔ ۲: نکاح کی نعمت کی ناشکری۔ ۳: بیوی اور اس کے خاندان کو ایذاء رسانی (تکلیف پہنچانا)۔ ۴: بیوی کی اولاد کو ایذاء پہنچانا۔ ۵: بیوی کو ذلیل بد نام کرنا اور اس کے علاوہ بھی، کیوں کہ کوئی اس عورت پر بدکاری کا شبہ کرے گا کوئی بداخلاقی کا شبہ کرے گا جس کی وجہ سے دوسری جگہ اس کا نکاح مشکل سے ہوگا تو پوری عمر اس کی مصیبت میں گذرے گی۔بلاضرورت شدیدہ طلاق کا مطالبہ کرنا سخت گناہ ہے :