تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باب نمبر۱۱ عورتوں کے احسانات اور ان کی خوبیاں وقربانیاں عورتوں کی قدر و اہمیت مردوں نے تو یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم عورتوں کو کھانا کپڑادیتے ہیں۔ بس اس سے ساراحق ادا ہوگیا اور اس کے بعد جو کچھ حقوق ہیں عورتوں ہی کے ذمہ ہیں ہمارے ذمہ کچھ نہیں۔ مگر میں کہتا ہوں کہ تمہارے کھانے کپڑے کے عوض میں تمہاری بیویاں اس قدرخدمت کرتی ہیں کہ اتنی تنخواہ میں کوئی نو کریا ماما ہرگز نہیں کر سکتے۔ جس کو شک ہو وہ تجر بہ کر کے دیکھ لے۔ بغیر بیوی کے گھر کا انتظام ہوہی نہیں سکتا چاہے تم لاکھ خادم رکھوہم نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے جنکی معقول تنخواہ تھی مگر بیوی نہ تھی نوکروں کے ہاتھ سے خرچ ہوتا تھا تو ان کے گھر کا خرچ اس قدر بڑھا ہوا تھا جس کی کچھ حدنہیں نکاح ہی کے بعد گھر کا انتظام ہوا۔ میں کہتا ہوں کہ اگر بیوی کچھ بھی گھر کا کام نہ کرے صرف انتظام اور دیکھ بھال ہی کرے تو یہی اتنا بڑا کام ہے جس کی دنیا میں بڑی بڑی تنخوا ہیں ہوتی ہیں اور انتظام کرنے والے کی بڑی عزت وقدرکی جاتی ہے۔ دیکھئے ویسرائے ظاہر میں کچھ کام نہیں کرتا کیوں کہ اس کے تحت میں اتنا بڑاعملہ کام کرنے والا ہوتا ہے کہ اس کو خود کسی کام میں ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی مگر اس کی جو اتنی بڑی تنخواہ اور عزت ہے محض ذمہ داری اور انتظام کی وجہ سے ہے۔ پس بیویوں کا یہی کا م اتنا بڑا ہے جس کاعوض نان ونفقہ نہیں ہوسکامگر ہم توشریف زادیوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ خودبھی اپنے ہاتھ سے گھر کا بہت کام کرتی ہیں خصوصاً بچوں کی بڑی محنت سے پر ورش کرتی ہیں۔ یہ وہ کا م ہے کہ تنخواہ دار ماما کبھی بیوی کے برابر نہیں کر سکتی۔ (۱)احساس ذمہ داری : عورتیں اس قدرکام کرتی ہیں کہ کسی وقت چین سے نہیں بیٹھتیں۔ عورت کے اعضاء کے جلد ضعیف ہونے کا سبب یہی ہے کہ اس پر ہر وقت غم اور رنج کا ہجوم رہتا ہے۔ سینکڑوں فکریں گھیرے رہتی ہیں۔ امور خانہ (گھر) کا انتظام بے چاری کے ذمہ ڈال کرمردصاحب بے فکر ہوجاتے ہیں۔ وہ بے چاری کھپتی ہے، مرتی ہے۔ اگر یہ حضرت (میاں صاحب) دو