تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انفاق کی ایک معنوی بھی قسم ہے یعنی اہل وعیال کی دینی تعلیم وتربیت کے حقوق۔ جس طرح بیوی اور اولاد اور متعلقین کی جسمانی تربیت ضروری ہے جس کا اوپر بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح علم واصلاح کے ذریعہ سے ان کی روحانی تربیت اس سے زیادہ ضروری ہے۔ قرآن مجید میں نص صریح ہے۔ قوا انفسکم ناراً ’’اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو یعنی اہل واعیال کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ۔ ‘‘ اور حدیث پاک میں ہے: کلکم راع وکلکم مسؤل عن رعیتہ۔ ’’تم میں سے ہر ایک حاکم و نگہبان و ذمہ دارہے۔ اور قیامت کے روزتم میں سے ہر ایک سے اپنے محکوم وماتحتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ ‘‘نفقاتِ روحانیہ میں عام کو تاہی : اس میں بھی قسم قسم کی کوتاہیا ں ہو جاتی ہیں چناں چہ سب سے پہلی اور بڑی کوتاہی تویہ ہے کہ بہت سے لوگ اس کو ضروری ہی نہیں سمجھتے۔ اپنے گھر والوں کو نہ کبھی دین کی بات بتلاتے ہیں نہ کسی امر منکر (غلط اور برے کا م) پر ان کو روک ٹوک کرتے ہیں بس ان کا حق صرف اتنا ہی سمجھتے ہیں کہ ان کو ضروریات کے مطابق خرچ دے دیا اور سبکدوش (بری) ہوگئے۔ (۱) مردوں کو عورتوں کے حقوق میں سے صرف بعض دنیوی امورکا اہتما م ہے یعنی زیورکپڑے کا یا کھانے پہننے کا۔ مردوں نے تو اپنے ذمہ عورتوں کے یہ حقوق سمجھ رکھے ہیں کہ کھانے کو دے دیا، کپڑادیدیا، زیوردید یا، گھر دیدیا اور کبھی بیما ر ہوئی توعلاج کرادیا کبھی کوئی فرمائش کی تو اسکوپورا کردیا (یعنی اپنے ذمہ صرف دنیوی حقوق سمجھتے ہیں دینی حقوق اپنے ذمہ نہیں سمجھتے کہ ہمارے ذمہ ان کے دین کا بھی کوئی حق ہے مثلاً گھر میں آکر یہ تو پوچھتے ہیں کہ کھانا تیار ہوایا نہیں مگریہ کبھی نہیں پوچھتے کہ تم نے نماز بھی پڑھی یا نہیں۔ اور اگر کھانا کھانے کی واسطے گھر میں آئے اور معلوم ہوا کہ ابھی تیار نہیں ہوا ہے توخفا ہوتے ہیں یاتیار ہوگیا مگر مرضی کے موافق تیا ر نہیں ہو اتب بھی خفا ہوتے ہیں۔ اور اگر کبھی یہ معلوم ہوا کہ بیوی نے اس وقت نماز اب تک نہیں پڑھی (یا اپنے زیورکی اس سال اب تک زکوٰۃ نہیں دی) توان کو ذرا بھی نا گو اری نہیں ہوتی ہے نہ خفا ہوتے ہیں۔ بلکہ اگر کسی کی بیوی عمر بھر نماز نہ پڑھے (اور کبھی زکوٰۃ نہ دے) توبہت سے مردوں کو اس کی پرواہ بھی نہیں ہوتی۔روحانی نفقہ کی اہمیت اور اس کی ادائیگی کا طریقہ : افسوس کہ ہم کو دینی حقوق پرکچھ توجہ نہیں نہ بیو ی کی نماز پر توجہ ہے نہ روزہ پر ان باتوں کو انکے کانوں میں ڈالتے ہی نہیں۔ یادرکھوقیامت میں تم سے اس کی باز پرس ہوگی