تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں پربڑاظلم ہورہا ہے۔ آج ایک بی بی کا خط آیا ہے۔ تقریباً چالیس برس ہوئے یہ مجھ سے بیعت ہوئیں تھیں۔ یہ بی بی نہایت دین دار ہیں خاوند کے ستانے اور بے مروّتی کی شکایتیں لکھی ہیں جس کو پڑھ کربے حد قلق اور صدمہ ہوا۔ عورتوں کے حقوق ادانہ کرنے میں لوگوں نے بے حد ظلم پر کمرباندھ رکھی ہے اس غریب نے یہاں تک لکھا ہے کہ روتے روتے میری بینائی کمزورہو گئی ہے۔ کبھی کبھی جی میں آتا ہے کہ کپڑے پھاڑ کرباہر نکل جاؤں، یا کنویں میں ڈوب مروں۔ مگر دین کے خلاف ہونے کی وجہ سے کچھ نہیں کرسکتی۔ دل کو سمجھا کر رک جاتی ہوں رات دن سوائے رونے کے کوئی کام نہیں۔ بڑے ظلم کی بات ہے آخر رونے کے سوا اور بے چاری کرے بھی کیا ان بی بی کے عقد ثانی کو تقریبا سترہ برس ہوئے۔ ان صاحب نے بڑی آرزؤں اور تمناؤں سے ان بی بی سے نکاح کیاتھا۔ اس وقت رنگ و روغن اچھا ہوگا اس وقت توسفارشیں کرتے پھر تے تھے۔ لٹوہورہے تھی۔ اب ضعیفی کاوقت ہے۔ اب بے چاری کو منہ نہیں لگاتے حتیٰ کہ نان نفقہ سے بھی محتاج کر رکھا ہے۔ میاں عمر میں چھوٹے ہیں اور بیوی بڑی ہیں۔ اتنے زمانے تک یعنی سترہ برس تک رفاقت رہی (ساتھ رہنا ہوا) اس کا ہی حق ادا کیا ہوتا کیا ٹھکانہ ہے اس سنگدلی اور بے رحمی کا، کسی بات کا بھی اثرنہیں۔ اگر وہ بے چاری کہتی بھی ہے کہ میری دیر ینہ خدمات کا کیا یہی ثمرہ ہے؟ تو کہتے ہیں کہ تو نے خدمات ہی کون سی کی ہیں۔ نہ معلوم خدمات کی فہرست ان کے ذہن میں کیا ہے جس کو یہ پورا نہ کرسکیں۔ میں آج کل ایک رسالہ لکھ رہا ہوں اس میں ان ہی عاجزوں کے حقوق کے متعلق بیان کیا گیا ہے حکومت کرنے کو تو سب کا جی چاہتا ہے محکوم پر اس کا مضائقہ بھی نہیں مگر محکوم کے کچھ حقوق بھی توہوتے ہیں ان کی رعایت کی بھی تو ضرورت ہے۔ مزاحاًفرمایا کہ اگر مجھ کو سلطنت مل جائے تو میں سب سے پہلے یہ اعلان کروں کہ جو عورتیں ستائی جاتی ہیں اور ان پر ظلم ہورہا ہے تو وہ میرے یہاں درخواست کریں۔ میں تحقیق کر کے فیصلہ اور ان کی راحت رسانی کا انتظام کروں گا۔ مگر خدا گنجے کو نا خن ہی کیوں دینے لگاجب پہلے ہی سے یہ نیت ہے کہ مردوں کو ماروں گا۔ مرد ووٹ ہی نہ دیں گے گو عورتیں روسٹ پکا کر کھلادیں۔ (۱)بیو ی پر زیادہ سختی کرنے کا اثر : فرمایا فلا ں شخص جو علم وتقویٰ کا دم بھرتے تھے اپنی بیو ی پر بہت سختی کر تے تھے جس کا اثریہ تھا کہ ان کی بیوی ان کو سور کا بچہ کہا کرتی تھی۔ اور میر گھر والوں پر میرے حسن سلوک کا یہ اثر ہے کہ وہ مجھ کو پیر سمجھتی ہیں حضور ﷺ اپنے ازواج مطہرات کے ساتھ نہایت مہربانی فرماتے تھے۔ (القول الجلیل صفحہ ۷۶)