تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہتا تو عورت کو ضرور حکم دتیا کہ اپنے میاں کو سجدہ کیا کرے۔ اور اگر مرد اپنی عورت کو حکم دے کہ اس پہاڑ کے پتھر اٹھا کر اس پہاڑ تک لے جائے اور اس پہاڑکے پتھر اٹھا کرتیسرے پہاڑ تک لے جائے تو اس کو یہی کرنا چاہیے۔ ۴۔ اور حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب مرد اپنی بیوی کو اپنے کام کے لیے بلائے تو ضرور اس کے پاس آجائے اگرچہ چولہے پربیٹھی ہو تب بھی آجائے۔ مطلب یہ ہے کہ چاہے جتنے ضروری کا م پربیٹھی ہوسب چھوڑچھاڑکر چلی آئے۔ ۵۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب کسی مردنے اپنے پاس اپنی عورت کو لیٹنے کے لیے بلایا اور وہ نہ آئی پھروہ اسی طرح غصہ میں لیٹا رہا توصبح تک سارے فرشتے اس عورت پرلعنت کرتے رہتے ہیں۔ ۶۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ دنیامیں جب کوئی عورت اپنے میاں کو ستاتی ہے تو جو حور قیامت میں اس کی بیوی بنے گی۔ یوں کہتی ہے کہ خدا تیرا ناس کرے تو اس کو مت ستا یہ تو تیرے پاس مہمان ہے تھوڑے ہی دنوں میں تجھ کوچھوڑکرہمارے پاس چلا آئے گا۔ ۷۔ حضور ﷺ نے فرمایاتین طرح کے آدمی ایسے ہیں جن کی نہ تونمازقبول ہوتی ہے نہ کوئی اور نیکی منظورہوتی ہے ایک تو وہ لونڈی غلام جو اپنے مالک سے بھاگ جائے دوسرے وہ عورت جس کا شوہر اس سے ناخوش ہو۔ تیسرے وہ جو نشہ میں مست ہو۔ ۸۔ کسی نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ یارسول اللہ سب سے اچھی عورت کو ن ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ عورت جب اس کا میاں اس کی طرف دیکھے توخوش کردے اور جب کچھ کہے تو اس کی بات مانے اور جان و مال میں کچھ اس کے خلاف نہ کرے جو اس کو ناگوار ہو۔1 (1 ماخوذ از بہشتی زیور و حیات المسلمین)شوہرکی عظمت اور اس کا رتبہ : اے عورتو! تم مردوں کے سامنے اتنی چھوٹی ہوکہ حدیث میں سیدنا رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر میں خدا کے سوا کسی کے لیے سجدہ کرنے کی اجازت دیتا توعورت کو حکم دتیا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کیا کرے کچھ ٹھکا نہ ہے مرد کی عظمت کا؟ کہ اگر خدا کے بعد کسی کے لیے سجدہ جائزہوتا تو عورت کو مرد کے سجدہ کا حکم ہوتا۔ مگراب عورتیں مردوں کی یہ قدرکرتی ہیں کہ ان کے ساتھ زبان درازی اور مقابلہ سے پیش آتی ہیں۔ اگرتم یہ کہوکہ صاحب مردکو غصہ ہم پر آتا ہے توسمجھوکہ غصہ ہمیشہ اپنے چھوٹے یا برابر والے پرآیا کرتا ہے اور جس کو آدمی اپنے سے بڑاسمجھا کرتا ہے اس پر کبھی غصہ نہیں آیا کرتا۔ چناں چہ نوکر کو آقا پرغصہ نہیں آسکتا۔ اسی طرح رعیت کے آدمی کو حاکم پرغصہ نہیں آتا۔ بیٹے کو باپ پرغصہ نہیں آسکتا چاہے وہ اس پر آنا یہ بتلاتا ہے کہ تم اپنے آپ کو مرد سے بڑا یا برابر کے درجہ کا سمجھتی ہو۔ اور یہ خیال ہی سرے سے غلط ہے۔ اگر تم اپنے کو مرد سے چھوٹا اور محکوم (تابع) سمجھو تو چاہے وہ کتنا ہی غصہ کرتا تم کو ہرگز غصہ نہ آسکتا تھا۔ پس تم اس خیال کو اپنے دل سے نکال دو اور جیسے خدا نے