تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوپھر اپنے گھر بیوی بنا کر رکھ لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ چھوڑنے میں ذلت اور بدنامی ہے۔ افسوس ہے کہ بدکاری میں ذلت وبدنامی نہیں سمجھتے حالاں کہ اس میں طلاق سے زیادہ ذلت وبدنامی ہے دنیا میں بھی اور آخرت کی رسوائی وسزا کا تو پوچھنا ہی کیا کہ کسی قدر ہوگی۔ پھر ان میں جو بددین اور بے باک ہیں ان کو تو حرام وحلال کی کچھ پرواہ نہیں کھلم کھلاحرام کاری کرتے ہیں اور اگر عورت بھی ایسی ہوئی تب تو خوشی سے حرام کاری کا کارخانہ قائم ہوتا ہے اور حرام کی اولاوہوتی چلی جاتی ہے اور اگر عورت خدا سے ڈرنے والی ہوئی اور اس نے کچھ عذرکیا تو اس پرظلم کیا جاتا ہے اور دوہرے گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے زنا بھی اور ظلم بھی۔ مگر عورت پر واجب ہے کہ جس قدر ہوسکے اس سے بچے اور جب تک جان کا اندیشہ نہ ہو اس سے موافقت نہ کرے (اور اس کو قابونہ دے)۔ جو لوگ ذرادین کا دعوی کرتے ہیں وہ کچھ تدبیریں سوچتے ہیں خواہ چلیں یانہ چلیں مثلاً کسی جدید مجتہد سے سن لیا کہ ایک دم سے تین طلاقیں دینے سے ایک ہی طلاق ہوتی ہے جس میں رجعت یاتجدید نکاح بغیر حلالہ کے جائزہے بس اس قول کو لے لیا اور کہتے ہیں کہ آخروہ بھی تو عالم ہیں ان کے قول پربھی عمل جائزہے حالاں کہ اپنے مقام پر یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ یہ قول بالکل صحیح نہیں اور نہ اس پرعمل کرنا جائز ہے۔ (ردالمختار، جلد ۲ صفحہ ۶۸) یہ تو دین داروں کا حال ہے اور جہلا جاہلانہ باتیں نکال کراہل فتویٰ سے جھگڑا کرتے ہیں کہ صاحب طلاق دینے کی نیت تھوڑی تھی حالاں کہ طلاق صریح میں نیت شرط ہی نہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ صاحب ویسے ہی غصہ میں نکل گیا تھا خوشی سے نہیں کہا تھا حالاں کہ طلاق کا وقوع غصہ ہی میں ہوتا ہے (یعنی لوگ غصہ ہی کی وجہ سے تو طلاق دیتے ہیں خوشی میں کون دیتا ہے)۔ (اصلاح انقلاب جلد ۲ صفحہ ۱۶۱)بعض شرفاء کاحال اور زبردست غلطی : ان لوگوں کا فیصلہ یہ ہوتا ہے کہ خیر میاں بیوی کی طرح (یہ لوگ) نہ رہیں مگر گھر ہی میں رکھاجائے اور نا ن نفقہ دیا جایا کرے تاکہ طلاق کا نام نہ ہو اور دوسرے نکاح کی حاجت نہ ہو۔ بعض جگہ خودعورتیں اس کی درخواست کرتی ہیں اس میں بھی ہر طرح کے مفاسد ہیں مثلاً ایک مکان میں رہنے کی صورت میں کچھ بعید نہیں کہ (ان دونوں میں ) کسی وقت ایسی خلوت ہوجائے کہ ایک مکان میں اس مردعورت کے سوا کوئی نہ رہے۔ تو خلوت بالاجنبیہ (یعنی اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں رہنے کی خرابی) لازم آتی ہے جو کہ حرام ہے پھر چوں کہ ان مردوعورت میں ایک زمانہ تک بے تکلفی رہ چکی ہے اس لیے دوسری اجنبی عورتوں کے بہ نسبت اس میں زیادہ احتمال ہے کہ یہ دونوں کسی فتنہ میں مبتلا ہوجائیں۔ نیزا س طرح کرنے میں یہ خرابی بھی ہے کہ (مردکو تمام عمرکے لیے نان ونفقہ کا مقید